ہفتہ, مئی 10, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

سجاد غنی لون کو غصہ کیوں؟

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-05-23
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

’’ وہ وائٹ کالر قاتل ہیں۔ وہ سماج کا حصہ ہیں۔ وہ لڑاکو نہیں ہیں اور نہ ہی ان کے ہاتھ میں گن ہے۔ لیکن وہ اپنے قول وفعل کے سہارے قتل کی سازشوں میں ملوث ہیں۔ وہ اصلی سازشی ہیں اور ایک اعتبار سے مجرم ہیں۔ وہی ہیں جو تعزیتی مجالسوں میں چیخ وپکار کرتے نظرآرہے ہیں۔‘‘
پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون کے بیان کا یہ وہ ایک حصہ ہے جو انہوںنے اپنے والد اور حرکت کانفرنس کے ایک سرکردہ اور قد آور سیاسی لیڈر عبدالغنی لون کی شہادت کی ۲۱؍ویں برسی کی مناسبت سے جاری کیا جس میں اور باتوں کے علاوہ لون ثانی نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ ۲۱؍ برس گذرنے کے باوجود ابھی تک ان کے والد کے قاتلوں کو پکڑ میں نہیں لایاگیا ہے ۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے ہی بہت سارے معاملات (ہلاکتوں) سے متعلق فائلیں التواء میں پڑی ہیں۔
سجاد غنی لون کا کرب اور درد قابل فہم ہے اور بحیثیت فرزند کے اپنے والد کی شہادت سے انہیں اور ان کے اہل خانہ کو جو زخم لگے اور جس ذہنی ،فکری ، نفسیاتی، روحانی اور معاشرتی عذاب اور کرب سے جھوجنا پڑا اس کا احساس تو اُسی کو ہوسکتاہے اور کرسکتا ہے جس کو ضرب المثل کے مصداق’’جو تن لاگے وہ ہی تن جانے ‘‘۔
لیکن اپنے بیان میں جس کا ایک مختصر اقتباس ان سطور کے ابتداء ہی میں نقل کیا ہے واقعی غور طلب اور توجہ طلب ہے اور سنجیدگی کا تقاضہ کرتاہے۔ وائٹ کالر قاتل کون ہیں وہ جو سجاد کے بقول فی الوقت بھی سماج کا حصہ ہیں لیکن سامنے نہیں آتے البتہ پردوں کی اوٹ میں رہتے قتل وغارت کی سازشوں میں ملوث ہیں۔ یہ بہت بڑا بیان ہے جس کو نظر انداز کرنا احمقانہ فعل ہی تصور کیا جاسکتا ہے۔ ایک طرح سے ان کا یہ بیان حکومت اور ایڈمنسٹریشن کیلئے بھی چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے کہ ۲۱؍ سال گذرنے کے باوجود ان کے والد کے قاتلوں کو پکڑا نہیں جاسکا اور ان قاتلوں کو پکڑنے اور لواحقین کو انصاف دلانے کیلئے اور کتنی دہائیاں درکار ہوں گی؟
شریف النفس ، اپنے وقت کے ایک قد آور اور دوراندیش سیاستدان، سیاسی افق سے وابستگی کے باوجود دوسرے کئی اپنے ہم عصر سیاستدانوں کی مانند ملازمانہ کردار ادانہ کرنے پر یقین نہ رکھنے والے لیکن کشمیراور کشمیری عوام کے منفرد تشخص کا تحفظ اور اس تشخص کے حوالہ سے مستقبل کا از خود یقین کرنے کے نظریہ اور فلسفے میں راسخ یقین اور عزم کا مجسمہ غنی لون کی شہادت میر واعظ کشمیر مولانا محمد فاروق کی کچھ ہی سال قبل اسی دن کی شہادت بحیثیت مجموعی کشمیر اور کشمیریوں کیلئے بہت بڑے سانحات رہے ان دونوں کی ہلاکت  میںجو نقصان عظیم ہوا اُس کی تلافی بعد کے آنے والے سالوں میں آج کی تاریخ تک بھی نہ ہوسکی۔
لون صاحب مرحوم کی شہادت کے وقت سجا د غنی لون خود تحریک سے وابستہ تھے، شہادت کے بعد کافی مدت تک وہ حریت کانفرنس سے بھی وابستہ تھے اور حریت کانفرنس سے منسلک کئی دوسری اکائیوں کے قائد ین کے ساتھ شریک محفل بھی رہے ۔ پھر یوٹرن لے لی، قومی دھارے کی سیاست میں آگئے اور محبوبہ مفتی کی وزارتی کونسل میں کابینی وزیر کی حیثیت سے فرائض انجام دیتے رہے۔ تقریباً تین سال تک وہ اس وزارتی عہدہ پر متمکن رہے جس دوران انہوںنے اپنے وزارتی اختیارات کا بھر پور استعمال اور فائدہ اُٹھاتے ہوئے کئی اقدامات کئے اور فیصلے لئے۔سینکڑوں بھرتیاں بھی مروجہ قوائد و ضوابط کو بالائے طاق رکھ کر عمل میں لائی، لیکن اس ساری مدت کے دوران سجاد غنی لون نے ایک بار بھی حکومت سے اپنے والد کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ نہیںکیا اور نہ کبھی یہ گلہ کیا کہ انہیں کیوں گرفتار نہیں کیاجارہاہے۔ کیا وہ اقتدار کی مصلحتیں تھیں یا کچھ اور، معلوم نہیں البتہ یہ واضح ہے کہ جن وائٹ کالر قاتلوں اور بقول ان کے جو فی الوقت بھی سماج میں موجود ہیں اور سازشوں میں مصروف ہیں وہ غالباً اُس دور میں بھی موجود رہے ہوں گے جس دورمیں سجاد غنی لون وزارتی عہدہ کے طفیل اپنے نئے سیاسی کیرئیر اور مشن کو آگے بڑھارہے تھے۔
قاتل کی نشاندہی کرنا اور انصاف وقانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنا سماج کے ہر ذمہ دار اور حساس شہری کی خواہش بھی ہے اور مطالبہ بھی، لیکن اگر قانون کے نگہبان ادارے ہی بے مروت، بے بس یا کچھ اور مصلحتوں کے مطیع ہوں تو اوسط شہری کا مایوس ہونا اور نظام سے متنفر ہونا ایک واجبی مگرفطری عمل ہے ۔ سجاد غنی لون کے اس بیان کہ ایسے بہت سارے لوگ ہیں جوقتل ہوئے لیکن ان کے قاتلوں کاسالہاسال گذرنے کے باوجود کوئی اتہ پتہ نہیں جبکہ آج کی تاریخ  میں کسی بھی پیش آمدہ ناخوشگوار اور دلخراش واقعہ کے تعلق سے ملوثین کو چند ہی ایام کے اندر اندر کیفروکردار تک پہچانے کے دعویٰ سامنے آتے رہے ہیں۔ اس نوعیت کے معاملات اور واقعات میںاگر اتنی مستعدی اور چوکسی سے کام لیاجارہا ہے تو مرحوم غنی لون کے قاتلوں کو ۲۱؍ سال گذرنے کے باوجود گرفت میں کیوں نہیں لایاجارہاہے۔
مرحوم عبدالغنی لون کی شہادت کے بعد اپنے ردعمل میں سجاد غنی لون سرحد کے اُس پار کی ایجنسی اور دوسرے ذمہ داروں کو ذمہ دار ٹھہراتے رہے ، کئی روز تک وہ اپنے اس ردعمل کو دہراتے رہے لیکن بعد میں وہ یہ بھی کہتے رہے کہ انہوںنے جذبات میں آکر اپنا ردعمل ظاہر کیا۔ لیکن اس کے باوجود انہیں اور ان کے دوسرے بھائی بلال غنی لون جو بدستور بادی النظرمیں علیحدگی پسند تحریک سے وابستہ ہیں کو اُس گذری مدت کے دوران کم سے کم یہ جانکاری تو حاصل ہوئی ہوگی کہ کون ان کے والد کی ہلاکت میں ملوث رہا ہے یا اس سمت میں جاننے کی ضرور کوئی نہ کوئی کوشش تو کی ہوگی۔
اگر واقعی انہیں اس بارے میں کوئی علمیت ہے تو وہ ان کی نشاندہی کرکے اپنا فرض اداکریں بجائے اس کے کہ وہ اپنے سیاسی کیرئیروں کو اپنے والد کے نام اور قد کا استعمال کرکے آگے بڑھاتے رہیں۔سجاد غنی لون کا غصہ، خفگی اور برہمی واجبی ہے لیکن غصہ کا اظہار ہی کافی نہیں۔ وہ ایک سیاسی تنظیم کے سربراہ ہیں اور اس حیثیت سے وہ تمام تر معاملات کا احاطہ کرکے ایک وائٹ پیپر شائع کرسکتے ہیں۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

جی ٹونٹی…

Next Post

نیرج بنے نمبر ایک جیولین تھرو ایتھلیٹ

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
نیرج نے پاو نورمی گیمز میں قومی ریکارڈ توڑا، چاندی کا تمغہ جیتا

نیرج بنے نمبر ایک جیولین تھرو ایتھلیٹ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.