نئی دہلی//
سرحد پار سے ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے پیش نظر جموں خطہ کے بعض علاقوں سے فوج کی منصوبہ بند مرحلہ وار واپسی کو ’غیر معینہ مدت کیلئے‘ روک دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ حکومت نے جموں خطے میں فوج کی انسداد بغاوت فورس راشٹریہ رائفلز کے نقوش راہ کم کرنے اور سیکورٹی کو جموں و کشمیر پولیس اور نیم فوجی دستوں کے حوالے کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
جموں کے علاقے میں فوج کے پاس تین انسداد بغاوت فورس (سی آئی ایف) ہیں ‘ ڈیلٹا فورس (جو ڈوڈہ کے علاقے کی دیکھ بھال کرتی ہے)، رومیو فورس (راجوری اور پونچھ کے علاقوں کی دیکھ بھال کرتی ہے) اور یونیفارم فورس (اْدھم پور اور بانہال کے علاقوں کی دیکھ بھال کرتی ہے)۔
حکام نے بتایا کہ فوج کے کچھ یونٹوں نے پیر پنجال (جموں خطہ) کے جنوب میں آہستہ آہستہ سیکورٹی اور امن و امان کا انتظام مقامی پولیس اور نیم فوجی یونٹوں کے حوالے کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
حکام نے بتایا تاہم، حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے، خاص طور پر اس سال دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاکتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، اس تجویز کو ’غیر معینہ مدت کیلئے‘ موخر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جموں خطے کے علاقوں میں دہشت گردوں کے ذریعہ۱۷ ہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں ۰۱ فوجی جوان بھی شامل ہیں۔ اس سال یکم جنوری کو راجوری کے ڈھانگری گاؤں میں سات شہری مارے گئے تھے۔ ان میں سے، یکم جنوری کی شام کو دہشت گردوں کی فائرنگ میں پانچ شہری مارے گئے تھے جبکہ دو نابالغ اس وقت اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جب دہشت گردوں نے فرار ہونے سے پہلے پیچھے چھوڑ دیا تھا، اگلے دن پھٹ گیا۔
۲۰؍اپریل کو پونچھ ضلع کی مینڈھر تحصیل میں بھٹہ دوریاں کے مقام پر دہشت گردوں نے ان کی گاڑی پر حملہ کیا تو فوج کے پانچ اہلکار اس وقت ٹھنڈے پیٹوں مارے گئے۔
۵مئی کو راجوری کے کنڈی جنگل میں دہشت گردوں کے ایک آئی ای ڈی کے دھماکے میں پانچ پیرا کمانڈوز ہلاک اور ایک میجر رینک کا افسر زخمی ہوا۔
اندرونی علاقوں سے فوج کو واپس بلانے کی تجویز پر کچھ عرصے سے بحث چل رہی تھی اور جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی سربراہی میں یونیفائیڈ ہیڈکوارٹر (یو ایچ کیو) میں حتمی سفارش کی جانی تھی۔
۵؍اگست۲۰۱۹کو آرٹیکل۳۷۰کی منسوخی کے بعد، امن و امان اور دہشت گردی سے متعلق واقعات میں کمی ہوئی ہے جس کے ساتھ پتھراؤ کے واقعات کی تعداد صفر ہوگئی ہے۔ (ایجنسیاں)