نہیں صاحب تھوڑا سا ٹائم انہیں دیجئے کہ ان کے لئے یہ نئی بات ہے… الیکشن جیتنا نئی بات ہے… اس لئے اس جیت کو ہضم کرنے ‘ حکومت کو تشکیل دینے ‘ وزیر اعلیٰ کا انتخاب کرنے کیلئے کانگریس کو تھوڑا وقت تو چاہئے… اس لئے آپ انہیں وہ تھوڑا سا وقت دیجئے … کانگریس مستحق ہے… اس تھوڑی سے مہلت کیلئے کانگریس مستحق ہے … اور آپ اسے یہ وقت‘ یہ مہلت دیجئے کہ … کہ بات اب برسوں کی ہے… کانگریس برسوں سے الیکشن کے بعد الیکشن لڑتی آئی ہے اور… اور اتنی ہی تعداد میں یہ الیکشن ہارتی بھی آئی ہے… مودی صاحب اور امیت بھائی شاہ کانگریس کو ایک موقع بھی نہیں دیتے تھے … الیکشن جیتنے کا … اور اگر بھی کہیں خدا نخواستہ کانگریس الیکشن جیت بھی جاتی تھی… آپریشن’لوٹس‘ فوراً فعال ہو جاتا اور… اور کانگریس کی حکومت تو جاتی ہی جاتی تھی ساتھ میں اس کے درجنوں ممبران اسمبلی بھی جاتے تھے… یہ ہم نے اسی کر ناٹک میں ہوتے دیکھا … گوا میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا اور… اور ہاں مدھیہ پردیش میں بھی اسے دہرایا گیا … جب اتنا کچھ ہوا ہو تو… تو ایسے میں اگر کانگریس کرناٹک میں حکومت سازی‘وزیر اعلیٰ کا انتخاب اور حکومت کی تشکیل کے حوالے سے کچھ ٹائم لے رہی ہے… کچھ مہلت مانگ رہی ے تو… تو صاحب اس میں برا ہی کیا ہے کہ… کہ اسے یہ سب عادتیں بھول گئی ہیں… کرناٹک میں جو کچھ بھی ہوا وہ… وہ کانگریس کیلئے نیا نیا ہے… بالکل نیا ۔مشکل سے اسے اس بات پر یقین آیا ہو گا کہ … کہ یہ کرناٹک میں کیا ہوا…اسے یہ ایک خواب لگ رہا ہو گا… اور اس کو … کرناٹک میں جیت کو خواب نہیں بلکہ ایک حقیقت سمجھنے میں وقت لگے گا …کوئی دے نہ دے … لیکن ہم کانگریس کو یہ وقت دینے کیلئے تیار ہیں… اور اس لئے تیار ہیں تاکہ یہ جو عادت بھول گئی ہے… ۹ برسوں سے بھول گئی ہے… اسے وہ سب آہستہ آہستہ یاد آئے… یہ یاد آئے کہ کیسے الیکشن جیتنے کے بعد حکومت تشکیل دی جاتی ہے… کیسے حکومت سازی کے مراحل تکمیل کو پہنچائے جاتے ہیں… اور سب سے بڑی یہ بات کہ … کہ جب انار ایک ہو اور بیمار دو…سدھا رمیا اور ڈی کے شیو کمار ہوںتو… تو اس صورتحال … مشکل صورتحال اور آزمائس سے کیسے نمٹا جائے تاکہ… تاکہ کرناٹک دوسرا راجستھان نہ بن جائے… سدھا رمیا گہلوٹ اور شیو کمارسچن پائلٹ نہ بن جائے… اور صاحب اس سب کیلئے کانگریس کو ٹائم لگ جائیگا اور… اور کانگریس کو یہ ٹائم دینا ہو گا اور… اورسو فیصد دینا ہو گا ۔ ہے نا؟