نئی دہلی//
جاری اندرونی خلفشارکے درمیان‘پاکستانی فوج ہندوستان کے ساتھ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ متعدد لانچ پیڈس میں دہشت گردوں کی بڑی تعداد کو برقرار رکھے ہوئی ہے۔
سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع نے بتایا’’ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں جاری اندرونی خلفشار نے دہشت گردی کی اسپانسرنگ کو متاثر نہیں کیا ہے کیونکہ یہ ہندوستان کے ساتھ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ متعدد لانچ پیڈس میں دہشت گردوں کی ایک بڑی تعداد کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ ایجنسیوں کو اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ دہشت گرد اپنے کیمپوں سے لانچ پیڈ پر آئے ہیں اور ہندوستان کی طرف دھکیلنے کا انتظار کر رہے ہیں‘‘۔
ذرائع کے مطابق ایجنسی کی اطلاعات کے مطابق۱۰سے۲۰کے درمیان دہشت گردوں کے مختلف گروپ وادی نیلم، وادی لیپا اور وادی جہلم میں لانچ پیڈز پر انتظار کر رہے ہیں۔
’’ہندوستانی سیکورٹی فورسز پاکستانی فوج کی سرگرمیوں اور ہندوستانی علاقے میں اس کی طرف سے اسپانسر کیے جانے والے دہشت گرد گروہوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ وادی کشمیر میں۲۳/۲۴مئی کو ہونے والے جی ۲۰؍اجلاس میں خلل ڈالنے کیلئے پاکستانی فوج اور ان کی حکومت نے پاکستانی دہشت گرد گروپوں کو متحرک کیا ہے‘‘۔
ایل او سی پر پاکستانی فوج کی سرگرمیوں کے بارے میں پوچھے جانے پر اور کیا اس نے اندرون پاکستان مظاہروں کو روکنے کیلئے ہندوستان کے قریب علاقوں میں تعداد میں کمی کی ہے، ذرائع نے کہا’’پاک فوج کی جانب سے فوجیوں کی تعداد میں کوئی کمی نہیں کی گئی ہے کیونکہ وہ کافی تعداد میں موجود ہے۔ ایسے مسائل سے نمٹنے کیلئے کنٹونمنٹ کی زمین میں‘‘۔
ذرائع نے بتایا کہ ایل او سی پر پاک فوج کی سرگرمیاں سست پڑ گئی ہیں لیکن وہاں تعینات فوجیوں کی تعداد میں نہ تو کمی ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے گزشتہ ہفتے کشمیر میںجی ٹونٹی اجلاس کو واضح دھمکی دیتے ہوئے ایس سی او کے وزیر خارجہ کی میٹنگ کے اختتام کے بعد گوا میں اپنی پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا ’’وقت آنے پر ایسا جواب دیں گے…‘‘
دریں اثنا جموں و کشمیر میں پاکستان سے دراندازی اور منشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے پولیس نے بھی دراندازی مخالف نظام کو مضبوط کرنا شروع کر دیا ہے۔
محکمہ داخلہ نے جمعرات کو اس سلسلے میں پولیس کی جانب سے قائم کی جانے والی سرحدی چوکیوں کے لیے کانسٹیبل سے سب انسپکٹر تک کی ۶۰۷ نئی اسامیاں پر کرنے کو منظوری دے دی۔ یہ سرحدی چوکیاں بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی پر فوج اور بی ایس ایف کی سرحدی چوکیوں کے علاوہ ہوں گی۔
جموں و کشمیر میں سرحد پر چوکیوں کے قیام کا عمل گزشتہ چھ ماہ سے جاری ہے، شمالی کشمیر میں کنٹرول لائن کے ساتھ لگ بھگ ۲۶سرحدی چوکیوں کے قیام کا عمل آخری مراحل میں ہے۔ حالانکہ پولیس نے مرکزی وزارت داخلہ کو پوری یونین ٹیریٹری میں تقریباً۷۰سرحدی چوکیاں قائم کرنے کی تجویز بھیجی تھی، لیکن مرکز نے صرف ۴۲ چوکیوں کو ہی منظوری دی ہے۔ ہر چوکی پر ایک سب انسپکٹر کی سربراہی میں پندرہ سے بیس پولیس اہلکار تعینات ہوں گے۔
ان پولیس اہلکاروں کو انسداد عسکریت پسندی آپریشنز کی مکمل تربیت دی جائے گی۔ انہیں جدید ترین ہتھیار اور دیگر آلات دستیاب کرائے جائیں گے۔
یہ چوکیاں بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی کے آگے کے سرے پر نہیں بلکہ ہندوستانی سرحد کے اندر ان مقامات پر قائم کی جا رہی ہیں، جنہیں دراندازی اور اسلحہ اور منشیات کی اسمگلنگ کے نقطہ نظر سے حساس سمجھا جاتا ہے۔ یہ چوکیاں متعلقہ علاقوں میں اپنا انٹیلی جنس نظام بھی تیار کریں گی۔ ان چوکیوں میں تعینات پولیس اہلکاروں کو جدید ترین اسلحہ اور دیگر سامان سے لیس کرایا جائے گا۔