ممبئی//سپریم کورٹ نے مہا وکاس اگھاڑی حکومت کو گرانے میں گورنر کے ہر اقدام کو غلط قرار دیا ہے ۔ ہمارا شروع سے ہی یہ الزام تھا کہ بی جے پی نے راج بھون کا غلط استعمال کرکے مہاراشٹر میں ایم وی اے کی حکومت گرائی۔ سپریم کورٹ نے اس پر بھی مہرلگادی کہ ریاست میں شندے -بی جے پی حکومت غیر آئینی و غیر قانونی ہے ۔ عدالت کا یہ فیصلہ ریاستی حکومت کے منہ پر ایک زوردارطمانچہ ہے ۔ اس کے بعد وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے ، نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس اور اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکر کو اخلاقی بنیادوں پر فوری طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے ۔یہ مطالبہ مہاراشٹر کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے کیا ہے ۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا کہ پہلے دن سے ہی بی جے پی نے ایم وی اے حکومت کو گرانے کی کئی کوششیں کیں اور راج بھون کا بھی غلط استعمال کیا۔ ایم وی اے حکومت کو گرانے کے لیے گورنر سمیت تمام ایجنسیوں نے جو فیصلے لیے ہیں وہ غلط تھے ۔ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ شنڈے دھڑے کے ایم ایل اے بھرت گوگاؤالے کو وہیپ مقرر کرنا غلط تھا۔ سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے جو باتیں کہی ہیں اس سے صاف ہوجاتاہے کہ بی جے پی نے جمہوریت کو پامال کیا ہے ۔ بی ج یپی نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ اقتدار کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے ۔ کانگریس مسلسل کہتی رہی ہے کہ تمام سرکاری ایجنسیاں مودی حکومت کے دباؤ میں کام کر رہی ہیں اور یہ جمہوریت اور آئین کے لیے خطرناک ہے ۔
کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ اگرچہ ایکناتھ شندے حکومت کو کچھ راحت ملی ہے لیکن سپریم کورٹ کے ریمارک تشویشناک ہیں۔ بی جے پی کے ساتھ اتحاد میں ایکناتھ شندے کی تشکیل کردہ حکومت کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے ۔ اگرچہ تکنیکی طور پر یہ حکومت بچ گئی ہے ، لیکن اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ اقتدار کے لیے بی جے پی اور ایکناتھ شندے نے جو اقدامات کیے ہیں وہ غیر آئینی ہیں۔ عدالت نے کہا ہے کہ 16/ ایم ایل ایز کی نااہلی کا فیصلہ اسپیکر کو لینا چاہیے ۔ قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ بلا تفریق غور و خوض کے بعد منصفانہ فیصلہ کریں گے ۔ پٹولے نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کے اقتدار کے بھوکے رویے نے ملک میں جمہوریت کا قتل کیا ہے ۔