راجوری/ 28 اپریل
جموں کشمیر کے پولیس ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی پی) دلباغ سنگھ نے جمعہ کو کہا کہ پونچھ کے بھاٹا دھوریاں علاقے میں 21 اپریل کو ہونے والا حملہ جس میں پانچ فوجی مارے گئے تھے، کچھ مقامی لوگوں کی حمایت سے کیا گیا تھا اور دہشت گردوں نے زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کے لیے
اسٹیل کوٹیڈ گولیاں کا استعمال کیا تھا۔
ڈی جی پی نے کہا کہ دہشت گردوں کے ذریعہ استعمال ہونے والے ٹھکانے کا پتہ لگانے کے لئے تلاش شروع کی جارہی ہے اور ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ راجوری پونچھ کے علاقے میں نو سے 12 غیر ملکی عسکریت پسند سرگرم ہوسکتے ہیں، جنہوں نے حال ہی میں دراندازی کی ہے۔
راجوری ضلع کے درہل علاقے میں جاری تلاشی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ڈی جی پی سنگھ نے کہا کہ پونچھ حملہ کچھ مقامی لوگوں کے تعاون سے کیا گیا۔ ان کاکناتھا”اس طرح کے حملے مقامی تعاون کے بغیر نہیں کیے جا سکتے۔ دہشت گردوں کو ایک جگہ پناہ دی گئی اور پھر دوسری جگہ حملہ کرنے کے لیے ٹرانسپورٹ فراہم کی گئی“۔
ڈی جی پی نے کہا کہ علاقے کی مناسب چھان بین کی تھی اور بارش کے باوجود دہشت گرد فوج کی گاڑی کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو گئے جو ایک اندھے موڑ کی وجہ سے تقریباً صفر کی رفتار سے چل رہی تھی۔
ڈی جی پی نے کہا کہ دہشت گرد نے زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کے لیے فوج کی گاڑی کو اڑانے کے لیے اسٹیل کوٹیڈ گولیوں اور آئی ای ڈی کا استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ پونچھ حملہ ایک جنگلاتی علاقے کے قریب کیا گیا۔
سنگھ کاکہنا تھا” ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ دہشت گردوں نے قدرتی ٹھکانے استعمال کیے ہوں گے۔ ہم ان قدرتی ٹھکانوں کی نشاندہی کر رہے ہیں جو حملہ آوروں نے حملے سے پہلے استعمال کیے ہوں گے اور حملہ آوروں کو پکڑنے کے لیے شدید سرچ آپریشن جاری ہے“۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حالیہ حملے میں ملوث دہشت گردوں کا گروپ دو حصوں میں تقسیم ہو سکتا ہے اور ان کی تعداد نو سے بارہ کے درمیان معلوم ہوتی ہے۔
مقامی حمایت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ گورسائی گاو¿ں کا رہائشی نثار احمد پہلے ہی پولیس کی مشتبہ فہرست میں شامل تھا۔ انکاکہنا تھا”وہ 1990 سے دہشت گردوں کا ایک فعال OGW رہا ہے۔ ماضی میں اس سے کئی بار پوچھ گچھ کی گئی۔ اس بار، شواہد کی تصدیق کے بعد، وہ پونچھ حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو لاجسٹک اور دیگر مدد فراہم کرنے میں ملوث پایا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ نثار کا خاندان بھی دہشت گردوں کو مدد فراہم کرنے میں ملوث ہے۔
دہشت گردوں کے پاس ڈرون کے ذریعے ہتھیار تھے یا نہیں، اس پر ڈی جی پی نے کہا کہ اسلحہ، دستی بم اور نقدی ڈرون کے ذریعے گرائی گئی تھی اور یہ نثار اور ان کے اہل خانہ نے جمع کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس جگہ کی نشاندہی کر رہے ہیں جہاں ڈرون نے ہتھیار اور نقدی گرائی تھی۔
ڈی جی پی نے کہا کہ اب تک 200 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی ہے اور 12 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نثار کی گرفتاری سے تفتیش کو ایک سمت مل گئی ہے اور اب تک اہم لیڈز مل چکے ہیں۔