تحریر:ہارون رشید شاہ
اس کو کہتے ہیں اوقات یاد دلانا … اور جب کوئی اپنی اوقات بھول جاتاہے ‘ اسے یہ خیال نہیں رہتا ہے کہ وہ کیا ہے اور… اور کیا نہیں تو … تو اسے اوقات یاد دلانا ضروری بن جاتا ہے ۔ اپنے ہاں مارچ/ اپریل بھی اپنی اوقات بھول گئے تھے … یہ دونوں مہینے ساتویں آسمان پر اڑ رہے تھے …اور ظاہر ہے جب کوئی ساتویں آسمان پر اڑ رہا ہوتو … تو اسے اپنی اوقات کہاں یاد رہے گی … سو مارچ /اپریل بھی اپنی اوقات بھول گئے تھے اور… اور جون جولائی جیسا برتاؤ کررہے تھے …اپنے اندر جون جولائی جیسی جھلسانے والی گرمی پیدا کررہے تھے… اس گرمی … غیر متوقع گرمی سے ملک کشمیر کے لوگوں کا حال بے حال ہو گیا تھا اور… اور وہ آج سے ہی سوچ سوچ کر پریشان ہو گئے تھے … کہ آگے کیا ہو گا ؟اگر مارچ/ اپریل میں گرمی کا یہ حال ہے تو جون‘ جولائی کا عالم کیا ہو گا …؟اس لئے صاحب یہ ضروری تھا اور… اور سو فیصد ضروری تھا کہ… کہ انہیں ان کی اوقات یاد دلائی جائے اور … اور اللہ میاں نے گزشتہ دو تین دنوں سے انہیں ان کی یاد دلائی ہو گی اور… اور یقینا ان کی سمجھ میں بھی یہ بات آئی ہو گی اور سو فیصد آئی ہو گی کہ … کہ یہ کیاہیں اور … اور کیا نہیں ‘ ان کا برتاؤ کیسے ہو نا چاہئے اور … اور ان کا برتاؤ کیا رہا ہے … ہم تو اللہ میاں کی قسم حلفاً بیان کرتے ہیں کہ ان کا برتاؤ بالکل بھی صحیح نہیں تھا اور… اور اللہ میاں نے انہیں اس کا احساس دلایا ہے… انہیں ان کی اوقات دکھائی ‘ یاد دلائی کہ … کہ گزشتہ ایک دو دنوں سے موسم اسی نہج پر واپس آگیا ہے‘ لوٹ آیا جس نہج پر اسے مارچ/ اپریل میں ہو نا چاہئے تھا … موسم خوشگوار ہو گیا ہے ‘ صبح شام وہی ٹھنڈ جس سے مارچ/ اپریل میں ہماری شناسائی ہے …دن کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت بھی جانا پہچانا لگتا ہے اور راتیں بھی بڑی سہانی ہو گئی ہیں…اور… اور یہ ا س لئے ہے کیونکہ اللہ میاں نے ان دونوں مہینوں… مارچ اور اپریل کو بھی‘ ان کی اوقات یاد دلائی ‘ انہیں یاد دلایا کہ تمہیں جو رول دیا گیا ہے ‘ جو کام سونپا گیا ہے ‘ اس سے تجاوز نہ کرو اور… اور اپنی حد میں ہی رہو اور… اور سو فیصد رہو ۔ ہے نا؟