سرینگر//
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے جموں کشمیر میں ۲۰۰۲ میں حکومت سازی کے بارے میں سابق وزیر اعلیٰ‘ غلام نبی آزاد کے دعوے کو مسترد کردیا ہے ۔
آزاد نے اپنی خود سوانح عمری’آزاد‘ میں دعویٰ کیا ہے کہ ۲۰۰۲ میں ان کے پاس ۴۲ ممبرا ن اسمبلی کی حمایت تھی ‘لیکن پھر بھی انہوں نے پی ڈی پی کو حکومت میں شامل ہو نے کی دعوت دی ‘ جس کا مفتی سعید نے ناجائز فائدہ اٹھا یا ۔
پی ڈی پی کے سینئر لیڈر‘ نعیم اختر نے آزاد کے دعوے کو مسترد کرتے ہو ئے کہا ’’سیٹوں کے حوالے سے فہرست میںتیسرے نمبر والی پی ڈی پی سونیا گاندھی کو بلیک میل کیسے کر سکتی تھی کہ ۱۶ ممبران کے ساتھ وزیر اعلیٰ بھی اسی جماعت کا ہونا چاہئے ‘‘۔
اختر نے مزیدکہا’’یہ ایک بہت ہی تاریخی لمحہ تھا جو بدقسمتی سے ۲۰۰۵ میں وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کے بعد رک گیا۔ ایک (امن) کا عمل جو ۲۰۰۲؍اور۲۰۰۵ میں مفتی صاحب کے ساتھ جموں و کشمیر میں شروع ہوا تھا اور وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی اور بعد میں سونیا گاندھی اور منموہن سنگھ کے ساتھ دہلی میں۲۰۰۶میں اچانک ختم ہو گیا تھا…(یہ) شاید آخری موقع تھا کشمیر مستقل حل اور امن کے لیے تھا۔‘‘