نئی دہلی// وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں آج 60فیصددیہی گھرانوں کو نلکوں کے ذریعے پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل ہے ۔ ہندوستان میں اب تک 1.55 لاکھ سے زیادہ دیہات، (کل دیہاتوں کا 25فیصد) نے ‘ہر گھر جل’ کی اطلاع دی ہے ، یعنی ان دیہات کے ہر گھر کو اپنے گھر کے احاطے میں نلکوں کے ذریعے پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل ہے ۔ رواں سال جنوری سے مارچ 2023 تک، جل جیون مشن کے تحت ہر سیکنڈ میں ایک نل کنکشن فراہم کیا گیا ہے ۔ یہ ایک قابل ذکر کارنامہ ہے ، جس میں 2023 کے پہلے تین مہینوں کے دوران، اوسطاً ہر روز 86894 نئے نلکے پانی کے کنکشن فراہم کیے گئے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے 15 اگست 2019 کو جل جیون مشن کا اعلان کیا گیا تھا جس کا مقصد تمام دیہی گھرانوں کو مناسب پریشر میں مقررہ معیار کا مناسب مقدار (55 ایل پی سی ڈی) پانی، باقاعدہ اور طویل مدتی بنیادوں پر فراہم کرنا تھا۔ جل جیون مشن کے لیے مجموعی مالی وابستگی 3600 ارب روپے (43.80 بلین امریکی ڈالر) ہے جو اسے دنیا کے سب سے بڑے فلاحی پروگراموں میں سے ایک بناتی ہے ۔ ملک نے 4 اپریل 2023 کو ‘ہر گھر جل’ کی طرف سفر میں ایک اور سنگ میل عبور کیا، جس میں 11.66 کروڑ (60فیصد) دیہی گھرانوں کو ان کے گھروں میں نل کے پانی کی فراہمی کی گئی۔ 5 ریاستیں، گجرات، تلنگانہ، گوا، ہریانہ، اور پنجاب اور 3 مرکز کے زیر انتظام علاقوں انڈمان اور نکوبار جزائر، دمن دیو اور دادرا نگر حویلی اور پڈوچیری نے 100 فیصد کوریج کی اطلاع دی ہے ۔ ملک تمام دیہی گھرانوں کو نلکوں کے ذریعے پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کی جانب مسلسل ترقی کر رہا ہے ۔
جل جیون مشن محض بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا پروگرام نہیں ہے ۔ مشن میں توجہ پانی کی فراہمی کی کفایت، حفاظت اور باقاعدگی کے لحاظ سے خدمات کی فراہمی پر ہے ۔ جے جے ایم کے نفاذ کی رفتار اور پیمانہ بے مثال رہا ہے ۔
بچوں کی صحت اور بہبود پر توجہ دینے کے ساتھ، تمام دیہی اسکولوں، آنگن واڑی مراکز اور آشرم شالوں (قبائلی رہائشی اسکولوں) میں پینے ، دوپہر کا کھانا پکانے ، ہاتھ دھونے اور بیت الخلا میں استعمال کے لیے نلکے کے پانی کے کنکشن فراہم کرنے کے لیے خصوصی کوششیں کی گئی ہیں۔ . آج تک، 9.03 لاکھ (88.26فیصد) اسکولوں اور 9.36 لاکھ (83.71فیصد) آنگن واڑی مراکز میں نل کے پانی کی فراہمی کی گئی ہے ۔
جے جے ایم کے تحت ‘‘محفوظ پانی کی فراہمی’’ ایک اہم بات رہی ہے ۔ جے جے ایم کے آغاز کے وقت، ملک میں 14020 آرسینک اور 7996 فلورائیڈ سے متاثرہ آبادیاں تھیں۔ 3 سال کے قلیل عرصے میں، جے جے ایم کے آغاز کے بعد سے ، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی مشترکہ کوششوں سے ، ایسی بستیوں کی تعداد بالترتیب کم ہو کر 612 اور 431 ہو گئی ہے ۔ ان بستیوں میں بھی اب تمام لوگوں کو پینے اور کھانا پکانے کے لیے محفوظ پانی دستیاب ہے ۔ درحقیقت، آرسینک یا فلورائیڈ سے متاثرہ آبادیوں میں رہنے والے تمام 1.79 کروڑ لوگ، اب پینے اور کھانا پکانے کے مقاصد کے لیے محفوظ پانی حاصل کر رہے ہیں۔
پانی کی ٹیسٹنگ کی 2078لیبز تیار کی گئی ہیں جن میں سے 1122 لیبز این اے بی ایل سے منظور شدہ ہیں۔ پانی کے معیار کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ، دیہی علاقوں میں 21 لاکھ سے زیادہ خواتین کو فیلڈ ٹیسٹ کٹس (ایف ٹی کیز) کا استعمال کرتے ہوئے پانی کے نمونوں کی جانچ کے لیے تربیت دی گئی ہے ۔ صرف23- 2022 میں، ایف ٹی کیز کے ذریعے 1.03 کروڑ پانی کے نمونوں کی جانچ کی گئی ہے اور 61 لاکھ پانی کے نمونوں کی لیبارٹریوں کے ذریعے جانچ کی گئی ہے ۔ مشن کے ذریعہ ایک خصوصی ‘سوچھ جل سے تحفظ’ مہم شروع کی گئی تھی اور سال 23- 2022 کے دوران 5.33 لاکھ گاوؤں میں کیمیکل اور 4.28 لاکھ گاؤں میں حیاتیاتی آلودگی (پوسٹ مانسون) کے لیے پانی کے معیار کی جانچ کی گئی تھی۔
حکومت کی پانی کے معیار کی نگرانی کی کوششوں کی استعداد کا ثبوت اس حقیقت سے ملتا ہے کہ صرف 23- 2022 میں ہی 1.64 کروڑ سے زیادہ پانی کے نمونوں کی جانچ کی گئی ہے ، جو کہ19- 2018 (50 لاکھ) میں جانچے گئے نمونوں کی تعداد سے تین گنا زیادہ ہے ۔ ان کوششوں سے ملک میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے کیسز میں نمایاں کمی آنے کا امکان ہے ۔
لوگوں، خصوصاً خواتین، اور دیہی برادریوں کی ایک ساتھ مل کر کام کرنے کے ساتھ، جل جیون مشن صحیح معنوں میں ایک عوامی تحریک بن گیا ہے ، یعنی ‘جن آندولن’۔ طویل مدتی پینے کے پانی کی حفاظت کے لیے ، مقامی کمیونٹیز اور گرام پنچایتیں آگے آ رہی ہیں اور گاؤں کے پانی کی فراہمی کے نظام، ان کے پانی کے وسائل اور گرے واٹر کے انتظام کی ذمہ داری لے رہی ہیں۔
وی ڈبلیو ایس سی کی تشکیل، کمیونٹی کو متحرک کرنے ، گاؤں کے ایکشن پلان کی تیاری میں تعاون اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے بعد سرگرمیاں انجام دینے کے لیے ، ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے ، پنچایتوں کو عمل درآمد کی معاونت کرنے والی ایجنسیوں (آئی ایس ایز) کو شامل کر کے تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ 14 ہزار سے زائد آئی ایس اے کو مصروف کیا گیا ہے ، جو اس میدان میں سرگرم عمل ہیں۔