سرینگر//(ندائے مشرق ویب ڈیسک)
امریکا اور بھارت نے ایک مشترکہ بیان میں پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کیلئے ’فوری، پائیدار اور ٹھوس کارروائی‘ کرے کہ اس کے زیر انتظام کوئی بھی علاقہ دہشت گرد حملوں کیلئے استعمال نہ ہو۔
بھارت میں امریکی سفارت خانے اور قونصل کی جانب سے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’بھارت نے دہشت گرد پراکسیز کے استعمال اور ہر قسم کی سرحد پار دہشت گردی کی سختی سے مذمت کی اور ۲۶/۱۱ کے ممبئی حملے اور پٹھان کوٹ حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا‘۔
یہ بیان بھارت اور امریکا کے درمیان چوتھے ’ٹو پلس ٹو ڈائیلاگ‘ کے ایک حصے کے طور پر جاری کیا گیا جو کل واشنگٹن ڈی سی میں اختتام پذیر ہوا، بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنے امریکی ہم منصبوں، سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن اور سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔
۱۱؍ اپریل کو مذاکرات سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن نے ورچوئل ملاقات بھی کی۔
’دی انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق ٹو پلس ٹو ڈائیلاگ بھارت کے وزیر خارجہ اور وزیر دفاع اور بھارت کے اتحادی ممالک کے درمیان اسٹریٹجک اور سکیورٹی مسائل پر مذاکرات کا ایک فارمیٹ ہے جس میں بھارت اپنے ۴ ؍اسٹریٹجک شراکت داروں امریکا، روس، آسٹریلیا اور جاپان کے ساتھ مذاکرات کرتا ہے۔
اجلاس کے بعد گزشتہ روز جاری کردہ مشترکہ بیان میں دونوں ممالک نے تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرنے پر زور دیا، جن میں اقوام متحدہ کی ’سلامتی کونسل۱۲۶۷ پابندیوں کی کمیٹی‘ کی جانب سے ممنوعہ گروپس مثلاً القاعدہ، آئی ایس آئی ایس/داعش، لشکر طیبہ (ایل ای ٹی)، جیش محمد اور حزب المجاہدین شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ’وزرا نے دہشت گرد گروپوں اور افراد کے خلاف پابندیاں، پرتشدد بنیاد پرستی کا مقابلہ کرنے، دہشت گردی کے مقاصد کے لیے انٹرنیٹ کے استعمال اور دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حرکت سے متعلق معلومات کے تبادلے کو جاری رکھنے کا عزم کیا‘۔
بھارت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی سفارشات کے مطابق تمام ممالک کی جانب سے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف بین الاقوامی معیارات کو برقرار رکھنے کی اہمیت کو مزید اجاگر کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’وزرا نے بین الاقوامی دہشت گردی پر اقوام متحدہ کے جامع کنونشن (سی سی آئی ٹی) کو جلد اپنانے کے لیے اپنی حمایت کا بھی اعادہ کیا جو عالمی تعاون کے فریم ورک کو آگے بڑھاتا اور مضبوط کرتا ہے اور اس موقف کو تقویت دیتا ہے کہ کوئی بھی وجہ یا تکلیف دہشت گردی کا جواز نہیں بن سکتی‘۔