چکبالا پور//
کرناٹک کے چکبالا پور میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کو اپوزیشن پارٹیوں پر سخت حملہ بولتے ہوئے کہا کہ کچھ پارٹیوں نے ووٹ بینک کی سیاست کیلئے زبان کا کھیل کھیلا ہے اور الزام لگایا کہ یہ پارٹی گاؤوں، پسماندہ لوگوں اورغریبوں کو ڈاکٹر یا انجینئر بنتے نہیں دیکھنا چاہتی ہے ۔
مودی نے یہاں شری مدھوسودن سائی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اینڈ ریسرچ کا افتتاح کرتے ہوئے کہا’’پہلے گاؤںـ‘ غریب، پسماندہ طبقوں کے نوجوانوں کے لیے ڈاکٹر بننا بہت مشکل تھا۔ اپنے سیاسی مفاد کیلئے کچھ پارٹیاں اپنے ووٹ بینک کی سیاست کیلئے زبانوں کا کھیل کھیل رہی ہیں لیکن زبانوں کو حقیقی معنوں میں مضبوط کرنے کیلئے جتناکام ہونا چاہیے تھا اتنا ابھی تک نہیں ہوا ہے ۔
وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ حالانکہ کنڑ زبان ایک بھرپور زبان ہے ‘ لیکن سابقہ حکومتوں نے اس میں میڈیکل، انجینئرنگ اور تکنیکی تعلیم فراہم کرنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ اس نے غریب، دلت اور پسماندہ خاندانوں کو پیشہ ور بننے سے محروم کردیا۔
مودی نے کہا’’کنڑ ایک ایسی بھرپور زبان ہے جس سے ملک کو فخر ہے اور طب، انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کی تعلیم بھی کنڑ میں ہونی چاہیے ۔ سابقہ حکومتوں نے (اس سلسلے میں) قدم نہیں اٹھائے ۔ یہ سیاسی پارٹیاں نہیں چاہتی تھیں کہ گاووں، دلتوں اور پسماندہ خاندانوں سے آنے والے ملک کے بیٹے اور بیٹیاں ڈاکٹر بنیں‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مرکز میں ان کی حکومت نے کنڑ سمیت تمام ہندوستانی زبانوں میں میڈیکل کی تعلیم کا آپشن دیا ہے ۔ غریبوں کے مفاد میں کام کرنے والی ہماری حکومت نے کنڑ سمیت تمام ہندوستانی زبانوں میں میڈیکل کی تعلیم کا آپشن دیا ہے ۔ ایک عرصے سے ملک میں ایسی سیاست چل رہی ہے جہاں غریبوں کو صرف ووٹ بینک سمجھا جاتا تھا۔
مودی نے جن اوشدھی کیندرز یا کم قیمت دوا کی مثال دی اور بتایا کہ آج ملک بھر میں تقریباً دس ہزارجن اوشدھی مراکز ہیں‘جن میں سے ایک ہزارسے زیادہ کرناٹک میں ہیں۔
وزیر اعظم نے ماضی پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایک وقت تھا جب غریب علاج کیلئے اسپتالوں کا خرچ نہیں اٹھاسکتے تھے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حکومت نے غریبوں کی اس تشویش کو نوٹ کیا ہے اور اسے آیوشمان بھارت اسکیم سے دور کیا ہے ، جس نے غریب خاندانوں کیلئے اسپتالوں میں مفت علاج کے دروازے کھول دیے ہیں۔
مودی نے کہا کہ دیہات میں خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کو بھی بااختیار بنایا جا رہا ہے ۔ جب ملک صحت مند ہو گا اور ہر ایک کی کوششیں ترقی کے لیے وقف ہوں گی، تب ہی ہم ترقی یافتہ ہندوستان کے ہدف کو تیزی سے حاصل کر سکیں گے ۔