اتوار, مئی 11, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home مقامی خبریں

عرب دنیا میں رمضان کے استقبال کے لیے فانوس روشن کرنے کی روایت کیسے شروع ہوئی؟

آج دمشق، حلب، یروشلم اور غزہ میں بھی گلیوں، بازاروں میں روشن فانوس رمضان کی آمد کا پتا دیتے ہیں

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-03-25
in مقامی خبریں
A A
عرب دنیا میں رمضان کے استقبال کے لیے فانوس روشن کرنے کی روایت کیسے شروع ہوئی؟
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

سندھ طاس معاہدے میں عالمی بینک کا کردار ثالث کا نہیں ہے :اجے بنگا

غلط آن لائن معلومات کیخلاف قانونی کارروائیاں شروع:پولیس

سرینگر//(ویب ڈیسک)
رمضان کا مہینہ آتے ہی عرب دنیا کے بازاروں میں ہر طرف قسم قسم کی لالٹینیں فروخت کے لیے آجاتی ہیں جنہیں عربی زبان میں ’فانوس‘ کہا جاتا ہے۔
فانوس صرف عرب ممالک ہی نہیں دنیا بھر میں رمضان کی روایات کی علامت بن چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے رمضان کی مبارک باد کے کارڈز اور پیغامات کا بھی لازمی جزو سمجھا جاتا ہے۔
رمضان میں گلیوں بازاروں اور گھروں پر فانوس لگانے کی روایت کا آغاز مصر سے ہوا اور رفتہ رفتہ پورے عرب میں اس کا رواج ہوگیا۔لیکن خود مصر میں رمضان کے لیے فانوس کی سجاوٹ کی رسم کیسے چلی؟ اس سے متعلق کئی تاریخی روایات بیان کی جاتی ہیں۔
اگرچہ فانوس کا لفظ یونانی زبان سے عربی میں آیا تاہم روشنی کے لیے لالٹین اور اس سے ملتی جلتی مشعلوں وغیرہ کے استعمال کا سراغ قدیم مصری تہذیب میں بھی ملتا ہے۔تاہم مصر میں رمضان میں فانوس کو سجاوٹ کے لیے استعمال کرنے کے بارے میں مؤرخین کی رائے ہے کہ یہ ایک ہزار سالہ قدیم روایت ہے۔
تاریخی کتب کے مطابق فاطمی خلیفہ المعز لدین اللہ ۹۷۰ عیسوی میں جب قاہرہ میں داخل ہوئے تو وہ ۳۵۸ ہجری کے رمضان کا پانچواں دن تھا۔
اس روز بڑی تعداد میں مرد، بچے، عورتیں صحرائے جیزہ (مصری تلفظ گیزہ) تک خلیفہ کے استقبال کے لیے گئے۔ چوں کہ خلیفہ رات کے وقت شہر میں داخل ہونے والے تھے اس لیے استقبال کرنے والوں نے روشنی کے لیے ہاتھوں میں مشعلیں اور سجائی ہوئی لالٹینیں اٹھا رکھی تھیں۔
معروف عرب مؤرخ تقی الدین مقریزی کے مطابق خلیفہ کو استقبال کا یہ طریقہ اتنا پسند آیا کہ انہوں نے رمضان میں چراغاں کااہتمام کرنا شروع کردیا۔خلیفہ نے قاہرہ میں ایسے۵۰۰ ہنر مند جمع کرلیے تھے جو ہر سال رمضان سے قبل خصوصی طور پر مساجد اور گھروں کے باہر روشنی کیلئے خصوصی فانوس تیار کرتے تھے۔
عرب ثقافت پر شائع ہونے والے ایک سعودی میگزین ’المجلہ‘ کے مطابق فانوس کے رواج پانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ فاطمی خلفا پورے رمضان رات بھر روشنی کا اہتمام کرتے تھے۔
بعض مؤرخین کے نزدیک اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ فاطمی خلیفہ الحکیم نے خواتین پر بغیر لالٹین کے گھر سے باہر جانے پر پابندی عائد کردی تھی۔ عام طور پر خواتین عبادت کیلئے مساجد یا مختلف گھروں میں جمع ہوتی تھیں۔ اس لیے نہ صرف راستے روش کیے جاتے تھے بلکہ چھوٹے بچے بھی ان کے ساتھ لالٹین اٹھا کر چلتے تھے۔
اس بارے میں ایک اور دلچسپ روایت بھی بیان کی جاتی ہے کہ رمضان میں خواتین عام طور پر دیر تک جاگتی تھیں اور محلے کی کسی بزرگ خاتون کے پاس جمع ہو کر ان سے گئے دور کے قصے اور نصیحت کی باتیں سنا کرتی تھیں۔
رات گئے سجنے والی ان محفلوں سے واپسی پر کوئی ملازم یا گھر کا کوئی بچہ ان کے ساتھ لالٹین اٹھا کر چلتا تھا۔ اس کے علاوہ حکومت نے پولیس والوں کو بھی حکم دیا تھا کہ وہ رات کو گشت کے وقت اپنے پاس لالٹین رکھیں۔
صدیوں تک قاہرہ میں جاری رہنے والی رسم وقت کے ساتھ ساتھ مصر کے پڑوسی عرب ممالک میں بھی پہنچ گئی۔ آج دمشق، حلب، یروشلم اور غزہ میں بھی گلیوں، بازاروں میں روشن فانوس رمضان کی آمد کا پتا دیتے ہیں۔
وقت کے ساتھ فانوس کی شکل و صورت بدلتی گئی۔ ان کی اقسام کے نام سے پتا چلتا ہے کہ کس طرح یہ مصری کلچر کا حصہ بن چکی ہیں۔
مصری پارلیمنٹ کے ہال کے نقشے سے مشابہت رکھنے والے فانوس کا نام بھی ’پارلیمنٹ‘ ہے۔ اسی طرح مصر کے بادشاہ رہنے والے شاہ فاروق کی سالگرہ کے موقعے پر ڈیزائن کی گئی لالٹین کو آج ’فاروق‘ فانوس ہی کہا جاتا ہے۔ اسی طرح ابو حشوہ ، ابو شرف اور ابو ولد نام سے مختلف ڈیزائن بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ نام انہیں ڈیزائن کرنے والے فن کاروں کے نام پر ہیں۔
عرب ثقافت کے ایک اسکالر ڈاکٹر ناصف قاید کا کہنا ہے کہ بجلی اور روشنی کے لیے جدید آرائشی سامان کی ایجاد کے بعد بھی فانوس کا رواج باقی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسلام میں رمضان سے ایسی کوئی علامت خاص نہیں۔ لیکن ثقافتی و مذہبی علامتوں کے درمیان ایک باریک فرق ہوتا ہے۔ مثلاً کرسمس کیلئے سجائے جانے والا درخت ایک تہوار کی علامت تو ہے لیکن مسیحی مذہب کی نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ فانوس اس طرح عرب کلچر میں رچ بس گیا ہے کہ آئندہ نسلیں بھی رمضان کے استقبال کیلئے ہاتھ میں انہیں اٹھائے رمضان کے گیت گاتی رہیں گی۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

شاہ سلمان کے فرمان کی روشنی میں جیلوں سے قیدیوں کی رہائی

Next Post

جموں کشمیر شاہرہ کی فور لیننگ اگست ۲۰۲۵ تک مکمل ہو جائے گی :وزارت زمینی ٹرانسپورٹ

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

حکومتی پینل کاآئی ڈبلیو ٹی کے جاری ترمیمی عمل کا جائزہ
مقامی خبریں

سندھ طاس معاہدے میں عالمی بینک کا کردار ثالث کا نہیں ہے :اجے بنگا

2025-05-10
ہمہامہ معاملہ: فوجی جوان مقامی لڑکیوں کو جانتے نہیں تھے : پولیس
مقامی خبریں

غلط آن لائن معلومات کیخلاف قانونی کارروائیاں شروع:پولیس

2025-05-10
سرینگر جموں شاہراہ پر ٹریفک رواں دواں رہنا چاہئے ‘مہتا کی ہدایت
مقامی خبریں

سرینگر ،جموں قومی شاہراہ پر ٹریفک بحال

2025-05-10
سری نگر ہوائی اڈے پر بین الاقوامی کورئیر آپریشنز کے لئے نوٹیفکیشن جاری
مقامی خبریں

جموں کشمیر حج کمیٹی نے ۱۰ مئی کی حج پرواز ملتوی کر دی

2025-05-10
مقامی خبریں

ناری شکتی نے فوجی کارروائی میں بھی بہادری کی مثال قائم کی

2025-05-08
مقامی خبریں

کشمیر یونیورسٹی نے۱۰مئی تک کے تمام امتحانات کو موخر کر دیا

2025-05-08
مقامی خبریں

‘سوشل میڈیا پر ہندوستانی لڑاکا طیارے کے حادثے کی تصاویر پرانی ’

2025-05-08
’سرینگر ہوائی اڈے پر معمول کا رش پنڈتوں کا اخراج کا دعویٰ صحیح نہیں ‘
مقامی خبریں

سری نگر ہوائی اڈے پر سول پروازیں بند

2025-05-08
Next Post
سرینگر جموں شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل بحال

جموں کشمیر شاہرہ کی فور لیننگ اگست ۲۰۲۵ تک مکمل ہو جائے گی :وزارت زمینی ٹرانسپورٹ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.