سرینگر//
قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) نے مبینہ ملی ٹنسی فنڈنگ کے ایک کیس کے سلسلے میں کشمیری صحافی عرفان معراج کو گرفتار کیا ہے ۔
این آئی اے کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اکتوبر ۲۰۲۰میں درج کئے جانے والے این جی او ملی ٹنسی فنڈنگ کیس میں وسیع بنیادوں پر تحقیقات کے بعد این آئی اے نے ۲۰مارچ۲۰۲۳کو عرفان معراج کو سری نگر میں گرفتار کیا۔
ترجمان نے کہا کہ عرفان معراج‘ خرم پرویز کا قریبی ساتھی تھا اور وہ اس کی آگنائزیشن جموںکشمیر کولیشن آف سیول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس) کے ساتھ وابستہ تھا۔
بیان میں کہا گیا’’تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ جے کے سی سی ایس وادی میں ملی ٹنٹ سرگرمیوں کی فنڈنگ کر رہی تھی اور انسانی حقوق کے تحفظ کے آڑ میں علیحدگی پسند ایجنڈے کی تشہیر کر رہی تھی‘‘۔
ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ وادی میں چل رہی کچھ این جی اوز، ٹرسٹز اور سوسائیٹیز کی ملی ٹنسی سے متعلق سرگرمیوں کی فنڈنگ کے اس کیس میں ملوث ہونے کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
این آئی اے نے کہا’’کچھ این جی اوز، ٹرسٹ اور سوسائیٹیز جو رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ ہیں، خیراتی اور مختلف فلاحی سرگرمیوں جیسے صحت عامہ، تعلیم وغیرہ کے نام پر عطیات، کاروباری شراکت وغیرہ کے ذریعے اندرون وبیرون ملک رقوم جمع کر رہی تھیں‘‘۔
ترجمان کا کہنا تھا’’لیکن ان این جی اوز میں سے بعض نے کالعدم جنگجو تنظیموں جیسے لشکر طیبہ (ایل ای ٹی)، حزب المجاہدین (ایچ ایم) کے ساتھ تعلق بڑھائے ہیں‘‘۔
قبل ازیں سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سرینگر میں مقیم فری لانس صحافی اور محقق عرفان معراج کو این آئی اے نے پیر کی شام این آئی اے پولیس اسٹیشن دلی میں درج ایک ایف آئی آر میں گرفتار کیا جس ایف آئی آر کے تحت انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کو سال ۲۰۲۱میں گرفتار کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ موصوف کو دلی منتقل کیا گیا ہے ۔