تحریر:ہارون رشید شاہ
اجی ہم کون ہوتے ہیں یہ طے کرنے کیلئے کہ عمران خان کی حکومت کو گرانے کیلئے امریکہ نے کوئی سازش کی یا نہیں … وقت خود ثابت کر دے گا کہ حقیقت کیا ہے اور کیا نہیں …اس سے زیادہ ہمیں کچھ کہنا ہے اور نہ ہم کچھ جانتے ہیں … سوائے اس ایک بات کے کہ انسان کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے کہ … کہ اللہ میاں نے سب کچھ اپنے ہاتھ میں لے رکھا ہے … کہ اگر ایسا نہیں ہو تا تو… تو کیا شہباز شریف پاکستان کے وزیر اعظم ہو تے … عمران خان کے ہوتے نہیں ہو تے اور… اور بالکل بھی نہیں ہو تے کہ … کہ خان صاحب نے تو پتہ نہیں کب کی شریف برادران کی سیاسی موت کی خبر قوم کو سنادی تھی اور… اور سو فیصد سنا دی تھی ۔حضرت انسان یقینا کچھ اور سوچتا ہے لیکن اوپر والے کے فیصلے کچھ اور ہی ہو تے ہیں… کہ … کہ خان صاحب کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ انہیں وزارت اعظمیٰ کی کرسی چھوڑنی پڑے گی اور… اور شہباز شریف کے خیال میں بھی یہ بات نہیں آئی ہو گی کہ انہیں اتنی جلد وزارت اعظمیٰ کی کرسی پر برجمان ہو نے کا موقع ملے گا … اب تو یہ بھی خبر ہے کہ خان صاحب کے دشمن نمبر ایک نواز شریف بھی لندن سے واپس آ رہے ہیں… یقینا بیماری صرف ایک بہانہ تھا … انہیں ملک پاکستان سے جانا تھا … اور وہ گئے… لیکن اب وہ واپس آ رہے ہیں اور… اور اس لئے آ رہے ہیں کیونکہ عمران خان جا چکے ہیں… وزارت اعظمیٰ کی کرسی چھوڑ کر جا چکے ہیں ۔پاکستان میں جو کچھ بھی ہوا یا ہورہا ہے اس سے اگر کوئی بات ثابت ہو تی ہے تو… تو صرف یہ ایک بات کہ … کہ سیاست میں کچھ بھی ممکن ہے یا آپ یوں بھی کہہ سکتے ہیں سیاست میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہے … بٹھو اور میاں خاندان کا ایک ہو نا بھی ناممکن نہیں تھا… اور یقین کیجئے کہ یہ بھی نا ممکن نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ کل پرسوں جب بھی اور جس وقت بھی پاکستان میں انتخابات ہوتے ہیں … خان صاحب ایک بار پھر واپس آجائیں اور… اور اس لئے آجائیں کہ کہنے والوں کاکہنا ہے کہ اگر آپ ایک جھوٹ کو بار بار دہرائیں تو… تو وہ بھی سچ سمجھا جاتا ہے … خان صاحب نے تو اپنے پونے چار سالہ دور اقتدار میں صرف یہی ایک کام کیا … جھوٹ بولنے کا کام … اتنا جھوٹ کہ لوگ ان کے ہر جھوٹ کو سچ مان کر چلے ہیں… سازشی خط کو بھی ۔ ہے نا؟