نئی دہلی//
پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی نے سول سروسز میں بھرتی کیلئے یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) کے امتحان کا پورا عمل چھ ماہ کے اندر مکمل کرنے کی سفارش کی ہے اور کہا کہ اس میں اس وقت امیدواروں کا ایک سال برباد ہوتا ہے اور ان کی ذہنی اور جسمانی صحت بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے ۔
وزارت عملہ، عوامی شکایات اور پنشن سے منسلک راجیہ سبھا کے رکن سشیل کمار مودی کی سربراہی میں پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے سال۲۴۔۲۰۲۳کیلئے گرانٹ کیلئے محکمہ کے مطالبات پر اپنی ۱۲۶ویں رپورٹ میں کہا ہے کہ اس وقت سول سروسز کے امتحان کا نوٹیفکیشن جاری کئے جانے سے حتمی نتائج کے اعلان میں تقریباً ۱۵ماہ لگ جاتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا’’کمیٹی کا خیال ہے کہ بھرتی سے متعلق کوئی بھی امتحان عام طور پر چھ ماہ سے زیادہ لمبا نہیں ہونا چاہیے ‘‘۔
کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ بھرتی کا طویل اور وسیع عمل امیدواروں کے کئی سال ضائع کرتا ہے ۔ یہی نہیں بلکہ اس کے علاوہ ان کی جسمانی اور ذہنی صحت پر بھی بہت زیادہ اثر پڑتا ہے ۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ یو پی ایس سی کو’بھرتی کے عمل کے معیار پر سمجھوتہ کیے بغیر‘بھرتی کے عمل کو مکمل کرنے میں لگنے والے وقت کو نمایاں طور پر کم کرنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔
کمیٹی نے نوٹ کیا کہ کمیشن کے ذریعہ بتایا گیا ہے کہ سول سروسز کے ابتدائی امتحان کی جوابی کلید بھرتی امتحان کا عمل ختم ہونے کے بعد جاری کی جاتی ہے ۔ اس کا مطلب ہے کہ امیدوار کو امتحان کے اگلے مرحلے میں جانے سے پہلے جوابی کلید کو چیلنج کرنے کا موقع نہیں ملتا ہے ۔ کمیٹی کو امتحان کو زیادہ منصفانہ، شفاف اور امیدواروں کے موافق بنانے کیلئے یو پی ایس سی کو لوگوں کی رائے لینی چاہیے ۔
کمیٹی نے کہا کہ اس نے اپنی پچھلی رپورٹوں میں۲۰۱۰سے سول سروسز امتحان کی اسکیم میں کمیشن کی جانب سے انتظامیہ اور امیدواروں پر کی گئی تبدیلیوں کے اثرات کا مطالعہ کرنے کی سفارش کی تھی۔ کمیٹی نے کمیشن کی طرف سے تشکیل دی گئی بسوان کمیٹی کی رپورٹ کا بھی حوالہ دیا ہے لیکن کہا کہ اس کی سفارشات امتحان کے لیے اہلیت، نصاب، اسکیم اور پیٹرن سے متعلق ہیں۔
کمیٹی نے ایک بار پھر وزارت سے کہا ہے کہ وہ ایک ماہر کمیٹی تشکیل دے اور ماہرین کا ایک گروپ یا کمیٹی تشکیل دے جو پچھلے سال یو پی ایس سی امتحانات کے نصاب، پیٹرن اور اسکیم میں تبدیلیوں، بھرتی کے معیار اور مجموعی طور پر انتظامیہ پر اس کے اثرات کا جائزہ لے ۔