سچ تو صاحب آخر کار سچ ہی ہو تا ہے… آپ اسے پسند کریں یا نہ کریں… اور یہ بھی سچ ہے کہ آپ کا سچ میرا سچ نہیں ہو سکتا ہے اور… اور میرا آپ کا نہیں ہو سکتا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہو سکتا ہے … لیکن… لیکن کچھ سچ ایسے ہو تے ہیں جو صرف سچ ہو تے ہیں … وہ آپ کا بھی سچ ہوتا ہے‘ آپ کیلئے بھی سچ ہوتا ہے اور… اور ہمارے لئے بھی ۔ جیسے یہ سچ کہ… کہ ایک انتہائی کم قلیل مدت میں فوج کے ایک کیپٹن کو عمر قید کی سزا سنائی گئی… راجوری کے تین عام شہریوں کو امشی پورہ میں فرضی جھڑ پ میں ہلاک کرنے کے جرم میں ایک فوجی عدالت نے اس آرمی کیپٹن کو عمر قید کی سزا سنائی ہے… ہاں ابھی فوج کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے اس فیصلے کی توثیق باقی ہے… لیکن… لیکن فوجی عدالت کی جانب سے عمر قید کی سزا سنا دینا اپنے آپ میں بڑی نہیں بلکہ بہت بڑی بات ہے… وہ کیا ہے کہ … کہ ایک زمانہ تھا جب ایسے واقعات پر کوئی کارروائی ہی نہیں ہو تی ہے…کسی کے کان پر جو تک نہیں رینگتی تھی… لیکن سنہا صاحب… ایل جی سنہا صاحب اپنے وعدے کے پکے نکلے اور… اور انہوں نے اس بات کو یقینی بنانا کہ … کہ جو کوئی بھی ان تین عام شہریوں کی ہلاکت میں ملوث ہو … اسے سزا دی جائیگی اور… اورصاحب ان کے وعدے کو عملی جامہ پہننانے میں فوج نے جو کرداد کیا وہ بھی بھی قابل ستائش ہے … قابل تعریف ہے ۔ ملوث قرار دئے گئے کیپٹن کو سزا دینے سے یہ تین نوجوان زندہ تو نہیں ہو ں گے… لیکن… لیکن ایک تو ان کے لواحقین کے زخم کچھ مندمل ہو ں گے اور… اور ساتھ ہی ایک پیغام جائیگا … یہ پیغام جائیگا کہ… کہ جس طرح دہشت گردی کے حوالے سے حکومت کی زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہے… بالکل اسی طرح انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے بھی حکومت کی زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہے… ایسی پالیسی جس پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا … اور جب ایک بار یہ پیغام… واضح اور غیر مبہم انداز میں چلا جائیگا تو…تو یہ بھی کشمیر میں ایک دیر پا امن کے قیام میں مدد گار ثابت ہو گا ‘ معاون ثابت ہو گا ۔ ہے نا؟