جموں//
جموں کشمیر کے پولیس ڈائریکٹر جنرل(ڈی جی پی)دلباغ سنگھ نے جمعرات کو افسران کو ہدایت دی کہ وہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں اور اوور گراؤنڈ کارکنوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔
دلباغ نے یہ بھی کہا کہ یو اے پی اے کے معاملات کو زیادہ موثر اور پیشہ ورانہ طریقے سے نمٹا جانا چاہیے۔
سنگھ نے کہا ’’دہشت گرد کو ختم کرنا اس وقت تک کافی نہیں ہے جب تک کہ اس کو پناہ دینے اور اس کی حمایت کرنے میں ملوث تمام لوگوں کی شناخت کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے‘‘۔
ڈی جی پی یہاں پولیس ہیڈ کوارٹر میں کشمیر زون کے افسران کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
ایک پولیس ترجمان نے کہا کہ میٹنگ میں دیگر کے علاوہ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس، کشمیر وجے کمار، ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (جنوبی، وسطی اور شمالی کشمیر)، ڈپٹی انسپکٹر جنرل، اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) اور تمام ضلعی سپرنٹنڈنٹس آف پولیس نے شرکت کی۔
پولیس چیف نے ہدایت کی کہ دہشت گردوں کو کسی بھی قسم کی مدد فراہم کرنے والے اوور گراؤنڈ ورکرز (او جی ڈبلیوز) اور دیگر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
ڈی جی پی نے کہا ’’ملزمان کی جائیداد قانون کے تحت ضبط کی جائے گی اور مفرور ملزم کو اشتہاری مجرم قرار دینے کے علاوہ قانون کے تحت کارروائی شروع کی جائے گی۔‘‘
ڈی جی پی نے کہا’’میٹنگ کا بنیادی مقصد غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت درج مقدمات کی تحقیقات کے سلسلے میں پولیس ہیڈکوارٹر کی طرف سے پہلے ہی جاری کردہ ہدایات پر دوبارہ غور کرنا اور ان پر تبادلہ خیال کرنا تھا‘‘۔
دلباغ نے یو اے پی اے کے معاملات کو زیادہ موثر اور پیشہ ورانہ طریقے سے نمٹانے کی ضرورت پر زور دیا۔
سنگھ نے کہا’’یو اے پی اے کے معاملات میں نتیجہ پر مبنی تحقیقات کو تیز کرنے اور دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام کو ختم کرنے کے لیے ضلعی پولیس کی مجموعی کوششوں میں مدد کرنے کے لیے ایس آئی یوز بنائے گئے ہیں‘‘۔
تحقیقات کو مزید سنجیدگی سے لینے اور ہر معاملے میں لائحہ عمل پر عمل درآمد پر زور دیتے ہوئے ڈی جی پی نے موثر تفتیش اور چارج شیٹ کو بروقت پیش کرنے کی ہدایت دی۔
دلباغ نے افسران پر یہ بھی زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ یو اے پی اے مقدمات کی تحقیقات فول پروف ہوں، ہر ثبوت کو مدنظر رکھتے ہوئے اور مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کیلئے مقدمات کی سماعت پر غور کریں۔
ڈی جی پی نے کہا ’’تفتیش کے عمل اور مقدمات کی تکمیل کے لیے مختلف سطحوں پر پیروی سیل بنائے گئے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا اور رینج ڈی آئی جیز اور ڈسٹرکٹ ایس ایس پیز کو سزا کی شرح میں بہتری کو یقینی بنانے کے لیے ’پیروی سیلز‘ کی نگرانی کرنے کی ہدایت کی۔