ہمیں شہر خستہ کی ترقی ‘ اس کو خوبصورت بنانے ‘ اس میں تمام بنیادی ضرورتوں اور سہولیات کو دستیاب رکھنے ‘ ان میں بہتری لانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے … بھلا اعتراض ہو بھی کیسے سکتا ہے کہ… کہ بات اپنے شہر خستہ کی جو ٹھہری ۔آجکل سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت شہر خستہ میں تعمیراتی کام جاری ہیں… شہر کو خوبصورت بنانے کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے اور… اور اس وعدے کے ساتھ ہو رہا ہے کہ شہر کو اس قدر خوبصورت بنایا جائیگا کہ… کہ اسے پہنچانا بھی نہیں جائیگا …ہمیں اس وعدے پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہے… وعدہ کرنے والوں کی نیت پربھی کوئی شک نہیں ہے… حالانکہ ایک شخص اپنے اس شہر خستہ کو دوسرا وینس شہر بنانے کی باتیں کرتا تھا…صرف باتیں ۔ خیر ! ہمیں اگر کسی بات سے مسئلہ ہے تو… تو اس ایک بات سے مسئلہ ہے کہ ہمیں یہ ’آگ لگنے پر کنواں کھودنے‘ والی بات لگ رہی ہے … سمارٹ سٹی آج کا پروجیکٹ نہیں ہے… اب یہ کئی برسوں سے جاری ہے … کشمیر میں ہی نہیں بلکہ ملک کے دوسرے زائد از ایک سو شہروں میں جاری ہے … وہاں اس پروجیکٹ کے تحت شہر کو واقعی میں سمارٹ بنایا بھی گیا ہے اور… اور ہم اس دوڑ میں پیچھے نہیں بلکہ بہت پیچھے ہیں … کیوں ؟یہ ہماری سمجھ میں نہیں آرہا ہے… گزشتہ ایک آدھ سال پہلے شہر میں جن مقامات ‘ سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت رنگ لیا گیا ‘ آج ان سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو کھودا گیا ہے‘ان کی توڑ پھوڑ کی گئی ہے … اب ہمیں یہ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ کیا سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو رنگنا ‘ان پر تصاویر بنانا سمارٹ سٹی پروجیکٹ کا حصہ تھا یا پھر ان مقامات ‘ ان سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو کھودنا ‘ ان کی توڑ پھوڑ کرنا سمارٹ سٹی پروجیکٹ کا حصہ ہے ؟واللہ ہم پھر دہرا رہے ہیں کہ ہمیں …شہر کو خوبصورت بنانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے… لیکن نہ جانے کیوں شہر میں سمارٹ سٹی پروجیکٹ کی عمل آوری میں جس سمارٹ نس(Smartness) کا مظاہرہ کیا جانا چاہئے تھا وہ نہیں کیا جارہا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں کیا جارہا ہے… اور خمیازہ عام لوگ اٹھا رہے ہیں…شہر خستہ میں سڑکوں کی توڑ پھوڑ کی وجہ سے بدترین ٹریفک جاموں کی شکل میں … اسکول جانے والے ننھے منھے بچے …سردی کے ان ایام میں صبح سویرے اسکول جانے کی صورت میں۔ ہے نا؟