اب یہ کہاں اور کس کتاب اور قانون میں لکھا ہے کہ آپ کی سمجھ میں ہر ایک بات آنی چاہئے ‘آپ ہر ایک بات سمجھنے چاہئیں … ایسا کہیں نہیں لکھا ہے ‘ ایسا کوئی قانون نہیں ہے…اور اس لئے نہیں ہے کہ دنیا میں ایسی بہت ساری باتیں ہیں جن کو آپ سمجھ نہیں سکتے ہیں ‘ بالکل بھی نہیں سمجھ سکتے ہیں‘ لاکھ کوششوں کے بعد بھی نہیں سمجھ سکتے ہیں ۔اچھا اور زرخیز دماغ ہونے کے با وجود بھی سمجھ نہیں سکتے ہیں او ر… اور بالکل بھی نہیں سمجھ سکتے ہیں ۔ ایسے بھی لوگ ہیں جن کی ساری زندگی خود کو بے گناہ ثابت کرنے میں کھسک جاتی ہے‘ ضائع ہو جاتی ہے اور ایسے بھی لوگ ہیں … جنہیں آپ گناہ گار ثابت کرنے میں اپنی ساری توانا ئی اور قوت بھی لگا دیں تو بھی آپ انہیں گناہ گار ثابت نہیں کر پائیں گے …اس امر کے باوجود کہ دنیا انہیں گناہ گار مانتی ہے‘ لیکن آپ ایسا ثابت نہیں کر سکتے ہیں ۔ایسا کیوں ہے ‘ کیونکہ کوئی بے گناہ ساری زندگی پسا چلا جاتا ہے اور کیوں کوئی…گناہ گار ہو کر بھی آرام ‘سکون اور عیش و عشرت کی زندگی جیتا ہے ‘عزت و وقار سے اٹھتا بیٹھتا ہے ‘ اسے وہ ساری سہولیات‘ انعام و اکرام مل جاتا ہے جو دنیا میں موجود ہے …سچ میں یہ سمجھنا ‘اگر کسی اور کی نہیں لیکن ہماری سمجھ سے باہر ہے ۔ ہو نا تو یہ چاہئے کہ گناہ گار کو اس کے کئے کی سزا ملنی چاہئے اور فوری طور ملنی چاہئے اور بے گناہ کو بری کیا جانا چاہئے اور فوری طور پر بری کیا جانا چاہیے… لیکن یہ آپ بھی جانتے ہیں اور ہم بھی یہ کتابی باتیں ہیں‘ ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کی باتیں … اس دنیا ‘ حقیقی دنیا کی باتیں نہیں … جہاں مجرم آزادی سے گھوم پھر تا ہے اور ایک معصوم خود کو بے گناہ ثابت کرتے کرتے خود ختم ہو جاتا ہے‘لیکن اس کی بے گناہی کا داغ ختم نہیں ہو پاتا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہو پاتا ہے۔ یہی سچ ہے ‘لیکن ایسا کیوں ہے؟ یہ آپ سمجھ سکتے ہیں اور نہ ہم… لاک کوشش کیجئے گا صاحب آپ پھر بھی اس کو سمجھ نہیں پائیں گے … بالکل بھی نہیں پائیں گے … یقیناایسا نہیں ہونا چاہئے تھا … بالکل بھی نہیں ہو نا چاہئے تھا ‘ لیکن… لیکن ایسا ہوتا ہے …ہماری اورآپ کی اس دنیا میں ہو تا ہے ۔ ہے نا؟