سرینگر/۲۷فروی
پولیس نے لوگوں سے ایک بار پھر جنگجوؤں کو پناہ اور منطقی مدد فراہم نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مرضی سے جنگجووں کو پناہ اور منطقی مدد فراہم کرنے کے کیسز ثابت ہونے پرقانون کے مطابق گرفتاریاں اور جائیدادیں منسلک کرنے کی کارروائیاں انجام دی جائیں گی۔
بتادیں کہ ایس آئی یو نے پیر کے روز سری نگر کے برتھانہ قمر واری اور سنگم عید گاہ علاقوں میں چار مکانوں کو قرق کر دیا۔
اس دوران پولیس کا کہنا ہے کہ سٹیٹ انوسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) نے پیر کے روز سرینگر میں جنگجوؤں کو پناہ دینے کی پاداش میں چار رہائشی مکانوں کو قرق کر دیا۔
ایک پولیس ترجمان نے اپنے ایک بیان میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ایس آئی یو نے پیر کے روز سرینگر کے برتھانہ قمر واری اور سنگم عید گاہ علاقوں میں چار مکانوں کو قرق کر دیا۔انہوں نے کہا کہ قمرواری میں تین جبکہ عید گاہ میں ایک مکان کو قرق کر دیا گیا۔
بیان میں کہا گیا’’ان رہائشی مکانوں کے مالک شاہینہ زوجہ محمد یونس ناتھ، الطاف احمد ڈار ولد محمد عبداللہ ڈار، مدثر احمد میر ولد محمد سلطان میر ساکنان برتھانہ قمر واری اور عبدالرحمان بٹ ولد عبدالسلام بٹ ساکن سنگم عید گاہ ہیں اور ان مکانوں کو ایگزیکٹیو مجسٹریٹ اور دوسرے گواہوں کی موجودگی میں قرق کر دیا گیا‘‘۔
بیان کے مطابق ٹیم نے موقع پر ہی متعلقین کو ہدایات دیں کہ نامزد اتھارٹی کی اجازت کے بغیر قرق شدہ جائیداد میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے ۔
پولیس بیان میں کہا گیا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پولیس اسٹیشن پارمپورہ کو۲۸مئی۲۰۲۲کو ایک معتبر اطلاع موصول ہوئی تھی جس پر ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کے دوران لشکر طیبہ کی ذیلی تنظیم ٹی آر ایف کے سرگرم جنگجوؤں کو منطقی سپورٹ فراہم کرنے والے ایک ماڈیول کو ملوث پایا گیا جس کے نتیجے میں ملوثین کو گرفتار کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا’’تحقیقات کے دوران یہ پایا گیا کہ جنگجوؤں کو مذکورہ مکانوں میں پناہ دی گئی ہے ‘‘۔بیان کے مطابق ان مکانو کو قرق کرنے کیلئے باقاعدہ اجازت حاصل کیا گیا اور اس کے علاوہ ۱۳ملزموں بشمول ٹی آر ایف کے سرگرمو جنگجوؤں کے خلاف ہائی کورٹ میں چارج شیٹ بھی دائر کیا گیا۔
ترجمان نے بتایا کہ اس کیس کی تحقیقات ہنوز جاری ہیں۔