سرینگر//
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سمیت جموں وکشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں نے پراپرٹی ٹیکس نوٹیفکیشن کی شدید مخالفت کرتے ہوے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔
واضح رہے کہ جموں کشمیر انتظامیہ نے امسال یکم اپریل سے جموں، سرینگر کے مونسپل کارپوریشنز اور دیگر اضلاع میں۷۸ مونسپل کمیٹیوں میں پراپرٹی ٹیکس نافذ کرنے کا فرمان جاری کیا ہے۔انتظامیہ نے کہا کہ اس سے شہری ترقی ہوگی اور مونسپل کارپوریشن و کمیٹز کو اپنا فنڈ حاصل ہوگا جو وہ شہریوں کی بہبود کے لئے خرچ کریں گے۔ اس حکمنانے کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں بشمول بھارتیہ جنتا پارٹی نے مخالفت کی ہے۔
بی جے پی جموں وکشمیر یونٹ کے ترجمان الطاف ٹھاکر نے پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کو جلد بازی میں اٹھایا جانے والا قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ اقتصادی طور اتنے مضبوط نہیں ہیں کہ ان پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جائے ۔
ٹھاکر نے کہا کہ اس پر نظر ثانی کی جانی چاہئے اور اس ضمن میں بی جے پی کی ایک وفد لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقی ہونے والی ہے ۔
بی جے پی ترجمان نے جموں کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس لاگو کرنے کے بارے میں کہا کہ یہ قدم جلد بازی میں اٹھایا گیا ہے ۔انہوں نے کہا’’جموں وکشمیر کے لوگ اقتصادی طور اتنے مضبوط نہیں ہیں کہ ان پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جائے ‘‘۔
ٹھاکر کا کہنا تھا’’اس پر نظر ثانی ہونی چاہئے اوراس سلسلے میں بی جے پی کا ایک وفد رویندر رینہ جی کی قیادت میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا جی سے ملے گا‘‘۔انہوںنے کہا کہ ہماری لیفٹیننٹ گورنر نے یہی اپیل ہوگی کہ جموں وکشمیر میں پراپرٹی ٹیکس لاگو کرنے کیلئے ابھی موزوں وقت نہیں ہے ۔
بی جے پی ترجمان نے کہا’’پچھلے۳۲برسوں کے دوران ملی ٹنسی نے جموں کشمیر کے اقتصادیات کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے ‘‘۔
انسداد تجاوزات مہم کے متعلق بات کرتے ہوئے موصوف ترجمان نے کہا’’بی جے پی اس مہم کو اس سطح تک سپورٹ کرتی تھی جب تک بڑے بڑے لوگوں سے جنہوں سرکاری اراضی ہڑپ کی ہے ،اراضی بازیاب کی جاتی تھی‘‘۔
بی جے پی ترجمان نے کہا کہ جہاں تک عام لوگوں کا تعلق ہے جن کے پاس تھوڑی زمین ہے ، ان کے ساتھ نہیں چھیڑا جانا چاہئے ۔ان کا کہنا تھا کہ شاید اب اس سلسلے میں پالیسی بننے والی ہے ۔
نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ ایل جی انتظامیہ یومیہ آرڈرس جاری کر رہی ہیں ، اس کا ہم پر کوئی اثر نہیں ہوتا ، غلام قوم کیا کرسکتی ہے ، ہم خاموش تماشائی ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ایل جی ہر چیز کا مالک بن گیا ہے ۔
این سی سرپرست کے مطابق اس طرح کے فیصلے عوامی حکومت پر چھوڑنے چاہئے ۔
علاوہ ازیں نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے پراپرٹی ٹیکس کو عوام مخالف قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس کی جتنی بھی مذمت کی جاے کم ہے ۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کی معاشی صورتحال سال۲۰۱۹سے کافی خراب ہوئی لیکن اس کے باوجود بھی ایل جی انتظامیہ آرڈرس جاری کرکے لوگوں کو پریشانیوں میں مبتلا کر رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ پراپرٹی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ عوامی حکومت ہی لے سکتی ہے ایل جی انتظامیہ ایسے فیصلے کیسے لے سکتی ہے ۔
وہیں ڈیموکریٹک پروگریسیو آزاد پارٹی کے صدر غلام نبی آزاد نے کہا کہ سرکار کو جموں کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس نافذ نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ جموں کشمیر کی اقتصادی صورتحال گزشتہ دہائیوں سے ابتر ہو چکی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ لوگ اس حالت میں نہیں ہے کہ وہ دیگر ریاستوں کی طرح یہاں پراپرٹی ٹیکس ادا کر پائیں گے۔