سرینگر//(ویب ڈیسک)
خصوصی حیثیت کی منسوخی کے تقریباً ساڑھے تین سال بعد، مرکزی حکومت لائن آف کنٹرول کوچھوڑ کر کشمیر سے فوج کے مرحلہ وار انخلاء کا منصوبہ بنا رہی ہے ۔ نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں میں سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے عہدیداروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے۔
عہدیداروں نے کہا کہ عسکریت پسندی کے محاذ کے ساتھ ساتھ کشمیر کے اندرونی علاقوں میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے جس نے مرکزی وزارت دفاع، مرکزی وزارت داخلہ، فوج اور پولیس سمیت حکام کو فوج کے انخلا کے امکان پر بات چیت کرنے پر مجبور کیا ہے جو کہ اب ایک آگے والے مرحلہ پر پہنچ گئی ہے۔
انخلا مرحلہ وار ہو گا جس میں کچھ اضلاع کو دوسروں پر ترجیح دی جائے گی اور سیکورٹی ایجنسیاں ابھرتی ہوئی صورتحال پر نظر رکھیں گی۔
یہ ذمہ داری سی آر پی ایف کے ذریعہ پوری کی جائے گی جس کی یونین کے زیر انتظام علاقے میں۶۰ہزار کی تعداد ہے جبکہ ایک لاکھ ۳۰ ہزار فوجی اہلکار بشمول ۴۵ہزار آر آر اہلکار انسداد بغاوت کارروائیوں میں شامل ہیں۔ علاقے میں پولیس کے تقریباً ۸۰ ہزار اہلکار ہیں۔ تینوں سیکورٹی ایجنسیاں انسداد بغاوت کی کارروائیوں میں شامل ہیں۔
ایک رپورٹ میں سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ایک سینئر افسر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے’’یہ معاملہ بین وزارتی سطح پر سنجیدگی کے ساتھ زیر بحث ہے اور سمجھا جاتا ہے کہ یہ قابل عمل ہے۔ ایک طرح سے فیصلہ ہو چکا ہے اور یہ کب ہو گا‘محض یہ سوال باقی ہے۔ تاہم، یہ ایک سیاسی فیصلہ ہو گا‘‘۔
حکام چاہتے ہیں کہ وادی میں حالات معمول پر نظر آئیں جہاں عسکریت پسندی سے متعلق تشدد اور ہلاکتوں میں کافی کمی آئی ہے، اسی طرح امن و امان کی صورتحال اور پتھراؤ کے واقعات میں بھی کمی آئی ہے۔