سرینگر// (ویب ڈیسک)
بھارت کی سپریم کورٹ نے نفرت انگیز بیانات سے متعلق ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت جیسے سیکولر ملک میں مذہب کی بنیاد پر منافرت پھیلانے اور جرائم کی گنجائش نہیں ہے۔ اس پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔
سپریم کورٹ نے ملک میں بڑھتی ہوئی مبینہ منافرت کو ایک مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا حل اسی وقت نکل سکتا ہے جب حکومت خود اسے ایک مسئلہ سمجھے۔
جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگ رتنا پر مشتمل بینچ نے کہا کہ جب نفرت انگیز جرائم کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی تو پھر ایک ایسا ماحول پیدا ہوتا ہے جو بہت خطرناک ہوتا ہے۔ لہٰذا ہماری زندگیوں سے منافرت کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
بینچ نے زور دے کر کہا کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر شہری کو ایسے جرائم سے تحفظ فراہم کرے۔
بینچ نے اتر پردیش (یو پی) حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سولیسیٹر جنرل کے ایم نٹراج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ اس بات کو تسلیم نہیں کریں گے کہ ملک میں مذہب کی بنیاد پر نفرت انگیز جرائم ہو رہے ہیں؟
عدالت کا کہا تھا کہ جب آپ ایسے واقعات کے خلاف ایکشن لیں گے تو بھارت ترقی یافتہ ممالک کے برابر آئے گا۔
عدالت نے ایک مسلمان شخص کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ ریمارکس دیے۔ اس درخواست میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ جولائی ۲۰۲۱ میں نوئڈا سے بذریعہ کار علی گڑھ جا رہے تھے کہ کچھ مشتبہ افراد نے مذہب کی بنیاد پر ان پر حملہ کیا اور بدسلوکی کی۔ اس شخص کے مطابق پولیس نے اس کی شکایت درج نہیں کی تھی۔
بینچ نے کہا کہ اگر کوئی شخص پولیس کے پاس جاتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے ٹوپی پہن رکھی تھی، میری داڑھی نوچی گئی اور مذہب کی بنیاد پر مجھے گالیاں دی گئیں اور پھر بھی پولیس اس کی شکایت درج نہیں کرتی ہے تو یہ ایک مسئلہ ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سال ۲۱ ؍اکتوبر کو سپریم کورٹ نے دہلی، اترپردیش اور اتراکھنڈ کی حکومتوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ نفرت انگیزی کے خلاف شکایت کا انتظار کیے بغیر کارروائی کریں۔
سپریم کورٹ نے تین فروری کو ہیٹ اسپیچ کے ایک معاملے پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے آرڈر کے باوجود نفرت انگیز تقریروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ اگر عدالت سے بار بار یہ کہا جائے کہ وہ ایسے بیانات کو روکنے کے لیے کچھ کرے تو عدالت کی بار بار سبکی ہوگی۔
حکومت نفرت انگیزی کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے الزامات کی تردید کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ جو بھی امن و امان کو تباہ کرنے کی کوشش کرے گا اس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔