جموں//
فائنانس اکاونٹ اسسٹنٹ (ایف اے اے )پیپر لیک معاملے میں سی بی آئی نے جمعے کے روز جموں کے چھ اضلاع میں۳۷مقامات پر چھاپے مارے جس دوران اہم کاغذات کو ضبط کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق جمعے کی صبح سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی ) نے جموں کے چھ اضلاع ڈوڈہ‘ ریاسی‘ راجوری‘سانبہ اور اُدھم پور میں بیک وقت چھاپے مارے ۔
معلوم ہوا ہے کہ فائنانس اکاونٹ اسسٹنٹ امتحانات کے پرچے قبل از وقت افشاں ہونے کے معاملے میں سی بی آئی نے چھ اضلاع میں۳۷مقامات پر چھاپے مارے اور رہائشی مکانوں کی باریک بینی سے تلاشی لی ۔
ذرائع نے بتایا کہ سی بی آئی نے تالاب تلو جموں اور سانبہ میں سی آر پی ایف کے دو آفیسران کے گھروں کی بھی تلاشی لی جبکہ دو فاریسٹ گارڈوں جن کی شناخت دیپک شرما ساکن جموں اور امریک سنگھ کے بطور ہوئی ہے کے گھروں کو بھی کھنگالا گیا ۔
بتادیں کہ فائنانس اکاونٹ اسسٹنٹ امتحانات کے پرچے بیس لاکھ روپے میں فروخت کرنے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد جموں وکشمیر انتظامیہ نے سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کرنے کا اعلان کیا۔
سی بی آئی نے گزشتہ سال نومبر کے مہینے میں کیس درج کرکے ۲۰ملزمان کو حراست میں لیا۔ گرفتار کئے گئے افراد میں بی ایس ایف میڈیکل آفیسر اور سروسز سلیکشن بورڈ کا سابق ممبر بھی شامل ہیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ سروسز سلیکشن بورڈ نے چھ مارچ۲۰۲۲کو جموں وکشمیر میں ایف اے اے اسامیوں کو پُر کرنے کی خاطر تحریری امتحان لیا جبکہ ۲۱؍اپریل کو منتخب اُمیدواروں کی لسٹ منظر عام پر لائی گئی ۔ لسٹ منظر عام پر آتے ہی اُمیدواروں نے امتحانات کی اعتباریت پر ہی سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہاکہ لسٹ میں ایک ہی کنبے کے چار افراد کو سلیکٹ کیا گیا جو اس بات کی اور اشارہ کررہا ہے کہ اس میں گھوٹالہ ہوا ہے ۔
اُمیدواروں کی جانب سے شک و شبہات ظاہر کرنے کے بعد جموں وکشمیر انتظامیہ نے چار نفری کمیٹی تشکیل دی جنہوں نے ایک ہفتے کے اندر اندر ایل جی انتظامیہ کو بتایا کہ امتحانات میں واقعی دھاندلیاں ہوئی ہیں جس کے بعد ایل جی منوج سنہا نے سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کرنے کا حکم دیا۔