ہم …ہم کشمیری مسلمانوں کو اس بات پر بڑا ناز ہے کہ ہم … ہم کشمیر میں اکثریت میں ہیں۔… ہم اپنے اس اکثریتی کردار کو کھونانہیں چاہتے ہیں… اس کے تحفظ کے حوالے سے ہم فکر مند بھی ہیں… اسی لئے ہم حکومت کے بہت سارے اقدامات کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں ‘ ان پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں اور… اور اس لئے نہیں کرتے ہیں کیونکہ ہمیں لگتا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد ہمیں ہمارے اس اکثریتی کردار سے محروم کرنا ہے … کیا واقعی ایسا ہے‘ یہ ہمارا موضوع نہیں ہے… موضوع یہ ہے کہ کیا کشمیر میں ہم… ہم یعنی مسلمان واقعی اکثریت میں ہیں‘ کیا ہم سچ میں آبادی کا ۹۹ فیصد سے بھی زائد حصہ ہیں… ممکن ہے کہ عددی اعتبار سے یہ صحیح بھی ہو … لیکن فکری اعتبار سے نہیں ہے کہ اللہ میاں کی قسم آج آپ کو کشمیر کے ہر ایک گھر … جی ہاں ہر ایک گھر میں ایک الگ مسلمان ملے گا… ایسا مسلمان جو آپ سے بالکل جدا ہو گا ‘ اسلام کے حوالے سے اس کے خیالات ‘ اس کے نظر یات ‘ اس کا فہم ‘ اس کا شعور ‘ اس کی سمجھ آپ سے بالکل مختلف ہو گی اور… اور سو فیصد ہو گی… آپ اس سے بحث کیجئے یا وہ آپ سے بحث کرے گا تو … تو پانچ منٹ میںآپ اس کو اور وہ آپ کو کافر ہونے کا فتویٰ جاری کرے گا … لوک کہتے ہیں کہ کشمیر بدل گیا ہے ‘ ممکن ہے کہ ایسا ہی ہو … لیکن … لیکن ہم کہتے ہیں کہ کشمیر میں لوگوں کا اسلام بدل گیا ہے‘ یا کشمیر میں لوگوں نے اسلام کو ہی بدل ڈالا ہے… سوشل میڈیا پر جو کچھ بھی ہم دیکھتے ہیں … اس کو دیکھ کر ہمیں ڈر لگتا ہے… یہاںکے عالموں سے ڈر لگتا ہے‘ یہاں کے خطیبوں سے ‘ یہاں کے واعظوں سے ‘ یہاں کے مفتیوں سے …ان سب سے ڈر لگ رہا ہے … اور اس لئے لگ رہا ہے کہ ان میں ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی قوت اور نہ کلچر رہا ہے… ایک دوسرے کو سننے اور سمجھنے کیلئے ان کے پاس وقت نہیں ہے ‘ ان میں اتنا صبر نہیں ہے … نہ یہ قائل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیںاور… اور نہ ان میں کسی کو قائل کرنے کا ہنر اور فن ہے … ان میں اگر کچھ ہے تو ایک دوسرے کے تئیں نفرت ‘ عداوت ‘ بغض اور عداوت … اور ہم عام کشمیری’مسلمان‘ اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں ہیں ۔ ہے نا؟