سرینگر//
سرینگر کے آفتاب مارکیٹ میں کل سیل کی گئیں تمام دکانوں کو جمعرات کو دوبارہ کھول دیا گیا۔
ایک اہلکار کے حوالے سے ایک مقامی خبر رساں ایجنسی نے کہا کہ دکانوں کو کھول دیا گیا ہے کیونکہ انتظامیہ کو دکانداروں کی روزی روٹی کی فکر ہے۔انہوں نے کہا کہ چونکہ دکانیں سیل کر دی گئی ہیں، باقی کارروائی کی جائے گی۔
دریں اثنا، کشمیر ٹریڈرز الائنس (کے ٹی اے ) کے صدر، اعزاز شہلدار نے کہا کہ انہوں نے لال چوک ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری شیراز احمد کے ساتھ آفتاب مارکیٹ میں ۲۵دکانوں کو سیل کرنے پر تحصیلدار جنوبی سے ملاقات کی۔انہوں نے کہا کہ انہیں یقین دلایا گیا ہے کہ آج دکانوں کو کھول دیا جائے گا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ آفتاب مارکیٹ میں کل۲۵دکانوں کو سیل کر دیا گیا تھا جب ایک شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا تھا کہ جہاں یہ دکانیں کھڑی کی گئی تھیں اس زمین پر غیر قانونی طور پر قبضہ کیا گیا تھا۔
اس دوران جنوبی ضلع اننت ناگ میں حریت لیڈر اور سابق میر واعظ ساوتھ کشمیر قاضی یاسر کے شاپنگ کمپلیکس کو انتظامیہ نے منہدم کیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ شاپنگ کمپلیکس سرکاری اراضی پر تعمیر کیا گیا ہے ۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جمعرات کی صبح اننت ناگ میں ضلعی انتظامیہ نے حریت لیڈر قاضی یاسرکے شاپنگ کمپلیکس کو مسمار کیا۔انہوں نے بتایا کہ قاضی یاسر نے سرکاری اراضی پر شاپنگ کمپلیکس تعمیر کیا ہے لہذا اُس کو مسمارکرنا ناگزیر بن تھا ۔
اُن کے مطابق شاپنگ کمپلیکس کی پہلی منزل پر تعمیر کئے گئے ایک درجن کے قریب دکانوں کو سیل کیا گیا ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ شاپنگ کمپلیکس کے دکانوں کو میونسپل کونسل اننت ناگ کی تحویل میں دے دیا گیا۔
دوسری جانب کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (کے سی سی اینڈ آئی) نے جمعرات کو کہا کہ حکومت کی طرف سے شروع کی گئی انسداد تجاوزات مہم میں کوئی شفافیت نہیں ہے۔
سی سی اینڈ آئی کے صدر شیخ عاشق نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسداد تجاوزات کی جاری مہم میں احتساب کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے باقاعدہ حکم نامہ جاری کیا جائے تاکہ عوام اس بارے میں پوری طرح آگاہ ہوں۔
عاشق نے کہا کہ کل آفتاب مارکیٹ میں دکانوں کو سیل کرنے کے بعد ہم نے آج اعلیٰ حکام سے بات کی ہے اور ہمیں یقین دلایا گیا ہے کہ ایسا کوئی اقدام نہیں کیا جائے گا جس میں لوگوں کی روزی روٹی متاثر ہو۔انہوں نے کہا کہ وہ یہاں لینڈ مافیا اور زمینوں پر قبضے کرنے والوں کو بچانے کیلئے نہیں ہیں، لیکن معاش متاثر نہیں ہونا چاہیے اس لیے اس انتشار کو ختم کرنے کیلئے اس حوالے سے باقاعدہ حکم نامہ ناگزیر ہے۔
عاشق کاکہنا تھا’’ہم نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں واضح کرے۔ ہمیں یقین دلایا گیا ہے کہ افراتفری جلد ختم ہو جائے گی‘‘۔
اس دوران جنوبی کشمیرکے کیلر شوپیان علاقے میں انتظامیہ کی جانب سے دکانداروں کی ایک بڑی تعداد کوبے دخلی کی نوٹس جاری کئے گئے ہیںجس کے خلاف علاقے میںلوگوںنے ہڑتال کر کے سرکار سے ان کے ساتھ انصاف کی پیل کی ہے ۔
جمعرات کے روز علاقے میں تمام دکانداروں نے اپنی دکانوںکو بندکر کے علاقے میں جمع ہوئے اور علاقے میں مکمل ہڑتال کی اور احتجاج کیا ہے۔احتجاج میں شامل لوگوں نے بتایا کہ یہاں علاقے میںکل تقریباً۵۰۰دکانات ہیں جس کے پا س اور بھی نوجوان نوکری کر رہے ہیں ۔
دکانداروں نے سرکار کے اس اقدام سے انہیں روز گار سے محروم ہونا پڑے گا ۔انہو ں نے سرکار سے اپیل کی ہے کہ ان کے روز گار کے ساتھ نہ چھیڑا جائے ۔علاقے میں تمام دکانیں بند رہیں ۔