سرینگر/یکم فروری
حکام نے بدھ کے روز سرینگر کے آفتاب مارکیٹ میں ۲۰ سے زائد دکانوں کو یہ کہتے ہوئے سیل کر دیا کہ زمین پر غیر قانونی طور پر قبضہ کیا گیا ہے۔
ایک اہلکار کے حوالے سے ایک مقامی خبر رساں ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ۷ء۲ کنال اراضی پر غیر قانونی قبضہ کیا گیا، جہاں ۲۰سے زائد دکانیں تعمیر کی گئیں۔
اہلکار نے بتایا ’’حکام کو آفتاب مارکیٹ میں زمین پر غیر قانونی قبضے کی شکایت موصول ہوئی تھی جہاں ۲۰ سے زائد دکانیں کھڑی کی گئی تھیں اور غیر قانونی قابضین کو بے دخلی کے نوٹس بھی جاری کیے گئے تھے لیکن وہ خالی کرنے میں ناکام رہے جس کے بعد ہم نے دکان کو سیل کرنا شروع کر دیا‘‘۔
دریں اثنا، دکانداروں نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے احتجاج کیا کہ وہ سری نگر میونسپل کارپوریشن کو کرایہ ادا کر رہے ہیں، تاہم حکام نے اس کی تردید کی۔
محکمہ ریونیو کے ایک افسر نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر سرینگر کی ہدایات تجاوزات کرنے والوں کی طرف سے تجاوزات کی نشاندہی کی جا رہی ہے اور جو کوئی بھی ریاستی زمینوں پر تجاوزات کرتا ہوا پایا جائے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے متعدد بااثر تجاوزات کی نشاندہی کی گئی ہے اور یہ مہم جاری رہے گی۔
دریں اثناانسداد تجاوزات مہم کے خلاف جموں کے سنجواں، بٹھنڈی اور چوادی میں بدھ کے روز مکمل ہڑتال کے بیچ مردوزن، بچوں اور بوڑھوں نے پر امن احتجاجی جلوس نکلا۔
جلوس کے شرکائتوڑ پھوڑ بند کرو کے نعرے لگا رہے تھے ۔ مظاہرین نے دھمکی دی کہ اگر فوری طورپر سرکار نے فیصلے کو واپس نہیں لیا تو وسیع تر ایجی ٹیشن شروع کی جائے گی۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ بدھ کے روز جموں کے سنجواں، بٹھنڈی اور چوادی میں انتظامیہ کی جانب سے نوٹسیں بھیجنے کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے اور جلوس نکالا۔معلوم ہوا ہے کہ انسداد تجاوزات مہم کے خلاف جموں کے سنجواں، بٹھنڈی اور چوادہ میں مکمل ہڑتال سے معمولات زندگی ٹھپ ہوکررہ گئی ۔
نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران مظاہرین نے کہاکہ ہم سالہا سال سے یہاں پر رہائش پذیر ہیں او رآج انتظامیہ نے اُنہیں زمین خالی کرنے کے لئے نوٹسیں بھیجی ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ غریبوں کے آشیانوں پر بلڈزور چلائے جارہے ہیں جو ناقابل برداشت ہے ۔
مظاہرین نے بتایا کہ جب تک توڑ پھوٹ بند نہیں ہوگی تب تک ہمارا پُر امن احتجاج جاری رہے گا۔ایک بیوہ خاتون نے بتایا کہ بلڈزور فوری طور پر بند ہونا چاہئے کیونکہ اب لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ اگر سرکار کی جانب سے فوری طورپر فیصلے کو واپس نہیں لیا جاتا تو وسیع تر ایجی ٹیشن شروع کی جائے گی۔
اُن کے مطابق پُر امن احتجاج کرنا ہمارا حق ہے اور اس حق سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا ۔جلوس میں شامل لوگ ہندو، مسلم ، سکھ عیسائی سب ہیں بھائی بھائی کے نعرے لگا رہے تھے ۔
اس موقع پر سکھوں اور ہندوں نے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کی خاطراحتجاج میں شرکت کی۔
بتادیں کہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے یونین ٹریٹری میں بڑے پیمانے پر انسداد تجاوزات مہم شروع کی ہے اور اب تک ہزاروں کنال کاہچرائی اور سٹینڈ لینڈ کو باز یاب کرنے کا دعویٰ کیا گیا ۔