سرینگر/۳۱جنوری
جموں کشمیر خاص کر وادی میں سرکاری اراضی بشمول کاہچرائی اور روشنی لینڈ سے عوام کی بے دخلی کے تحت انہدامی کارروئی کا سلسلہ جاری ہے۔
منگل کو انہدامی ٹیم نیڈوز گروپ کی پراپرٹی واقع ایم اے روڈ، سرینگر پہنچی جہاں انہدامی کارروائی شروع کی گئی۔ یاد رہے کہ نیڈوز کی پراپرٹی (جہاں انہدامی کارروائی انجام دی گئی) اس وقت جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے نانیہال والوں کے زیر قبضہ ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نیڈوز کے زیر قبضہ چالیس کنال سرکاری اراضی کو بازیاب کیا جا رہا ہے۔
انہدامی کارروائی میں شامل عملہ کو عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور فاروق عبداللہ کے بھانجے مظفر شاہ (جو سابق وزیر اعلیٰ غلام محمد شاہ کے فرزند ہے) کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تاہم اس کے باوجود بلڈوزر پراپرٹی کے اندر داخل ہوئے اور عارضی ڈھانچوں کو مسمار کیا۔
منگل کو ہی جنوبی کشمیر کے اننت ضلع میں واقع سابق وزیر پیرزادہ محمد سعید کے رہائشی مکان کے گرد تعمیر کی گئی دیوار بندی کو بھی منہدم کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل سرینگر کے مضافاتی علاقہ ہمہامہ میں نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری اور سابق وزیر محمد علی ساگر کے دفتر اور سیکورٹی گارڈ کے لیے تعمیر کی گئی دو منزلہ پختہ عمارت کو منہدم کر دیا گیا تھا۔
نیشنل کانفرنس نے اسے ’’انتقام گیری‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی تھی۔
دریں اثنا جموںکشمیر کی گرمائی راجدھانی سرینگر کے پاش علاقے کرنگر میں ضلعی انتظامیہ نے۱۲کنال سرکاری اراضی کو تحویل میں لے کر وہاں پر تعمیر کئے گئے ڈھانچوں کو منہدم کیا۔
معلوم ہوا ہے کہ۱۲کنال اراضی کی قیمت لگ بھگ ۱۲۰کروڑ روپے ہیں ۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ سرکاری اراضی پر غیر قانونی طورپر تعمیرات کھڑی کرنے والوں کے خلاف سرینگر ضلعی انتظامیہ نے بھی کریک ڈاؤن شروع کیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ منگل کے روز محکمہ مال کی ایک ٹیم نے پولیس کے ہمراہ کرنگر میں ۱۲کنال سرکاری اراضی کو تحویل میں لے لیا۔
اُن کے مطابق اراضی پر کچھ ڈھانچے بھی تعمیر کئے گئے تھے جنہیں جے سی بی کے ذریعے منہدم کیا گیا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سٹیٹ لینڈ پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف جو مہم شروع کی گئی اُس کے تحت منگل کے روز سرینگر کے کرنگر علاقے میں اراضی کے ایک بڑے رقبے کو خالی کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ کرنگر چونکہ تجارتی لحاظ سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے اور یہاں پر ایک کنال اراضی کی قیمت لگ بھگ دس سے بارہ کروڑ روپے ہے ۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر یونین ٹریٹری میں پچھلے ایک ہفتے کے دوران ہزاروں کنال سرکاری اراضی کو بازیاب کیا گیا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قابضین کے خلاف کارروائیاں جاری رہنے کا امکان ہے ۔
دریں اثناجموںکشمیر انتظامیہ نے منگل کے روز اننت ناگ کے دمہال خاشی پورہ علاقے میں کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر تعلیم پیر زادہ سعید کے زیر قبضہ دو کنال اراضی کو تحویل میں لے کر وہاں تعمیر کئے گئے دیوار کو منہدم کیا۔
معلوم ہوا ہے کہ سرہامہ بجبہاڑہ میں بھی ضلعی انتظامیہ نے سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرکے۲۰کنال اراضی کو تحویل میں لیا ۔
یہ رپورٹ فائل کرنے تک ضلع اننت ناگ میں متعدد مقامات پر سرکاری اراضی کو تحویل میں لینے اور ڈھانچوں کو منہدم کرنے کا سلسلہ جاری تھا۔