ممبئی// روی چندرن اشون نے جنوری 2019 میں ٹوئٹ کیا تھا، ’’بس ایسے ہی دنیش کارتک کے گزشتہ 18 ماہ کے اعدادوشمار پر نظرڈال رہا تھا اور میں اس بات پر بالکل حیران نہیں ہوں کہ وہ اس وقت دنیا کے بہترین فنشربن گئے ہیں۔
ڈی کے کا یہ ورژن وہی ہے جو وہ ہمیشہ بننا چاہتے تھے، حقیقت میں میں ان کے لیے بہت خوش ہوں۔”
کارتک نے اس وقت ہندوستان کی ایک روزہ عالمی کپ ٹیم میں جگہ بنائی تھی، تب ان کا سلیکشن ان کی چھوٹے فارمیٹ کے فنشنگ صلاحیت کو دیکھ کر ہواتھا۔ حالانکہ تب وہ دواننگز میں صرف 14 رن بناسکے تھے، جہاں پر ان کے نیوزی لینڈ کے خلاف 25 گیند میں چھ رن کی اننگ بھی شامل ہے، جہاں ہندوستان ہارگیاتھا اوراس کے بعد وہ ٹیم سے باہر ہوگئے۔
تاہم، اس نے ان کے نئے ورژن "دی فنشر‘‘ کے راستے بند نہیں کئے۔ 2019-20 وجے ہزارے ٹرافی میں انہوں نے تمل ناڈو کو فائنل تک پہنچایا۔ انہوں نے کہاتھا کہ وہ ایم ایس دھونی کی طرح فنشر کا رول اداکرناچاہتے ہیں۔ پچھلے کچھ سیزن میں تمل ناڈو کے لیے کئی وائٹ بال میچوں میں ایسا کرنے کے بعد، کارتک نے یاد دلایا کہ وہ اعلیٰ سطح پر بھی ایسا ہی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے آئی پی ایل 2022 میں پنجاب کنگز کے خلاف پہلے میچ میں رائل چیلنجرز بنگلور کے لیے ایسے کرکے دکھایا تھا۔ ایسا انہوں نے دوسری بار بھی کیا، جب کولکاتہ نائٹ رائیڈرز کے خلاف انہوں آخر میں اہم رن بنائے۔ منگل کو انہوں نے راجستھان رائلز کے خلاف ایک بار پھر فنشر کی جھلک دکھائی اور ان کے کیریئر کو قریب سے دیکھنے والے اشون دوسری ٹیم کا حصہ تھے۔
کارتک جب بلے بازی کے لیے آئے تھے تب آر سی بی کا اسکور 9 اوور میں پانچ وکٹ پر 87 رنز تھا اور وہ وانکھیڑے کی مشکل پچ پر 171 کے ہدف کا تعاقب کر رہی تھی۔ جب یزویندر چہل اپنی پچھلی فرنچائزی کے خلاف بدلہ لے رہے تھے، تواشون نے راجستھان کی پوری گرفت بنوارکھی تھی، لیکن تب 14ویں اوورمیں کارتک آئے۔
اگر ہم ان دونوں کو دیکھیں تو ، تمل ناڈو نے جب 2007 میں سید مشتاق علی کا خطاب جیتا تھا تو کارتک تب اشون کے کپتان تھے۔ اب 15 سال بعد وہ دونوں ایک پھنسے ہوئے آئی پی ایل میچ میں ایک دوسرے کے سامنے تھے۔