تحریر:ہارون رشید شاہ
تو صاحب لوگوں … ملک کشمیر کے لوگوں کی شکایت ہے کہ … کہ ماہ صیام کی آمدکے ساتھ ہی ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو ا ہے اورمنافع خوری… ناجائز منافع خوری عروج پر ہے ۔ہمیں اس بات سے اتفاق نہیں ہے‘ہم اس بات سے اتفاق نہیں کرتے ہیں اور … اور اس لئے نہیں کرتے ہیں کیونکہ سال کے باقی ماندہ گیارہ مہینوں میں قیمتیں کون سی اعتدال پر ہوتی ہیں‘ مہنگائی کا جن کون سا بوتل میں بند ہو تا ہے جو ماہ صیام کی آمد کے ساتھ ہی وہ اس سے باہر آجاتا ہے … ایسا نہیں ہے ۔ سچ تو صاحب یہ ہے کہ … کہ مہنگائی اور ناجائز منافع خوری سال کے باقی گیارہ مہینوں میں بھی ہوتی ہے اور… اوررمضان کے مہینے میں بھی یہ جاری رہتی ہے … لیکن … لیکن سال کے گیارہ ماہ لوگ اس کی کوئی شکایت نہیں کرتے ہیں… وہ خاموش رہتے ہیں… اوررمضان کے مہینے میں وہ شور مچانا شروع کردیتے ہیں اور… اور اس لئے کر دیتے ہیں کیونکہ وہ توقع رکھتے ہیں کہ … کہ کم از کم اس ایک ماہ میں سب کچھ ویسے چلے جیسا اسے چلنا چاہئے ۔یعنی دکاندار ملاوٹ آمیز اشیا فروخت نہ کرے‘ غیر معیاری سامان دکان میں نہ رکھے ‘ سبزی والے ‘ پھل والے بھی معیاری مال مناسب داموں میں بیچیں … قصاب ڈنڈی نہ مارے اور معیاری گوشت مقررہ کردہ قیمتوں پر فروخت کرے ۔یعنی لوگ … عام لوگ چاہتے ہیں کہ کم از کم اس ایک ماہ دکاندار ‘ چاہے پھر وہ ساگ سبزی بیچ رہاہو یا گوشت ‘ مسلمان بن جائے … سچا اور پکا مسلمان بن جائے اور… اور اگر وہ سچا اور پکا مسلمان بن گیا تو… تو یہی اس ماہ کا حقیقی احترام ہو گا اور… اور سو فیصد ہو گا ۔ اللہ میاں کی قسم ہمیں اس خواہش ‘ اس سوچ پر اعتراض نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے … یقینا یہ اچھی بات ہو گی اگر دکاندار حضرات سچے اور پکے مسلمان بن جائیں … کم از کم اس ایک ماہ کیلئے بن جائیں … لیکن… لیکن کیا صرف دکانداروں کو ہی اس ماہ پکا اور سچا مسلمان بن جانے کی ضرورت ہے یا … اُسے بھی سچا اور پکا مسلمان بن جانے کی ضرورت ہے جو دکاندار سے ایسا ہونے کی توقع کررہا ہے ؟رمضان صرف دکاندارون کیلئے نہیں آتا ہے… بلکہ ہم سب کیلئے بھی آتا ہے …ہم سب جو مختلف شعبوں سے منسلک ہیں ‘ ہم میں سے کوئی صحافی ہے‘ کوئی بینک میں ہے‘ کوئی سرکاری ملازم ہے‘ کوئی ڈاکٹر ہے‘ کوئی پولیس میں ہے‘ کوئی سیاست میں‘کوئی انجینئر ہے اور… اور ہم سب نے بھی کم از کم اس ایک ماہ میں سچا اور پکا مسلمان بن جانا چاہئے ۔ ہے نا؟