اتوار, مئی 11, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

اخلاقی پستیوں اور سکینڈلوں کے باوجود

پاکستان میں عمران کی سیاسی مقبولیت میں اضافہ

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-01-14
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کی سیاسی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جارہاہے۔ اس بات کے باوجود کہ سابق وزیراعظم ، ان کے خاندان سے وابستہ بعض افراد، ان کی اہلیہ پیرنی، ان کے بہت سارے قریبی ساتھیوں اور دوسرے کئی وابستگان پر کورپشن، بدعنوانیوں، لوٹ ، انتظامیہ میں تبادلوں اور تقرریوں کے عمل کوصنعت میں تبدیل کرنے، منی لانڈرنگ ، پاکستانی قوانین کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے غیر ملکی اداروں اور افراد سے سرمایہ حاصل کرنے کے ثبوت بے نقاب ہونے اپنی سوچ اور خواہشات کے مطابق خارجہ پالیسی کو آگے بڑھا کر پاکستان کے دوست ممالک کو ناراض کرنے، فوج ، عدلیہ اور میڈیا کے ایک حصے کو اپنی گود میں بٹھاکران سے کام کروانے ایسے بہت سارے کارناموں کے باوجود عمران خان کی مقبولیت میںحالیہ ایام میں اضافہ پر خود پاکستان کے سنجیدہ فکر عوامی اور سیاسی حلقے حیران ہیں۔
پاکستان کے سیاسی نظام جس میں ۱۹۴۷ء سے حالیہ ایام تک اُتار چڑھائو آتے رہے ہیں، یہ نظام کبھی ڈکٹیٹر شپ کے ماتحت رہا، کبھی مارشل لاء کے سایے میں چلتا رہا تو کبھی سویلین منتخبہ یا کبھی ٹیکنو کریٹ کے نام پر جھنڈے گاڑ تا رہالیکن تلخ حقیقت یہ ہے کہ اس ملک کو کسی بھی مرحلہ پر استحکام نصیب نہیں ہوا، نہ جمہوریت اور نہ ہی جمہوری ادارے پنپ سکے، یااگر جمہوریت نے کبھی کسی مرحلہ پر اپنے پائوں مستحکم کرنے کی کوشش کی تو اداروںجنہیں پاکستانی اصطلاح میں ’خلائی مخلوق‘ کی شناخت حاصل ہے کی مداخلت اور ڈنڈوں کی برسات نے انہیں اُکھیڑ کر رکھدیا۔
ہرحکومت کورپشن اور بدعنوانیوں کے الزام میں برطرف کی جاتی رہی لیکن جونئی حکومت برسراقتدار آتی رہی اس نے بھی کورپشن اور بدعنوانیوں کے نئے ریکارڈقائم کئے۔ اس مخصوص پس منظرمیں خود کو دیانتدار ، امین ، جمہورپرست اور اعتدال پسند جتلانے والا عمران خان اینڈ کمپنی بھی پیچھے نہیں رہی۔ جب سے عمران خان اقتدار سے باہر ہوئے تب سے برابر آج تک ان کے دور سے منسوب سکینڈل ایک ایک کرکے سامنے آرہے ہیں۔ان سکینڈلوں کے منظرعام پر آنے کے باوجود عمران کی مقبولیت میں جو اضافہ ہورہاہے وہ اس بات کی طر ف واضح اشارہ کررہاہے کہ پاکستانی عوام کی سوچ باالخصوص سیاسی سوچ ابھی بالغ نہیں ہوئی ہے، وہ سیاستدانوں کی بدعنوانیوں ، لٹیرانہ طرزعمل، جنسی سکینڈلوں میں سراتا پا ملوث ہونے، اور سود ے بازیوں کو سیاسی او رمعاشرتی زندگیوں میںمعیوب نہیں سمجھتے ہیں۔
اسی پر اکتفا نہیں، جو لوگ سیاستدانوں باالخصوص عمران اور اس کے کچھ ساتھیوں کی جانب سے احادیث مبارکہ، قرآنی آیات کو ان کے سیاق وسباق سے ہٹ کر اپنی خواہشات اور سیاسی ضرورتوں کے پیش نظر غلط معنی ، مفہوم او رتشریح پہنا کر پیش کرکے دیکھ اور سن رہے ہیں وہ خاموش ہیں جو اس بات کو بھی واضح کررہا ہے کہ قرآن واحادیث کی نسبت یہ کس ذہنیت اور کردار کے حامل ہیں۔
بہرحال عمران خان کے دور اقتدار کے حوالہ سے کشمیرکے حوالہ سے ابھی چند روز قبل یہ سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا کہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے ، کاروبار اور تجارت کے حوالہ سے منقطع تعلقات کو بحال کرنے اور دوطرفہ متنازعہ یا تصفیہ طلب معاملات کو فی الحال سرد خانے میں رکھ کر آگے کی جانب قدم بڑھایا جاسکتا ہے۔ سابق آرمی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید جس کے بارے میں بتاجارہاہے کہ وہ عمران خان کا دست راست بلکہ پردے کے پیچھے شریک اقتدار رہا ہے بھی اس سوچ کو لے کر بہت سرگرم تھے، عمران خان کو اعتماد میں لیاگیا تھا او راس سوال کہ بقول ان کے کشمیر اور کشمیریوں کا کیا ہوگا باجوہ اور فیض کا جواب یہ تھا کہ کم سے کم بیس سال تک کشمیر کو سرد خانے میں رکھاجائے گا اور معاملات کو حتمی شکل دینے کیلئے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی پاکستان کے دورے پر آئیں گے، وہ ایک پراچین مندر میں حاضری دیں گے اور اسلا م آباد آکر عمران خان سے دوطرفہ بات کرکے معاہدے یا سمجھوتے پر اتفاق کا اعلان کریں گے۔
جانکار حلقوں کا دعویٰ ہے کہ قمر جاوید باجوہ کے اس مشن کو جو کشمیر کے حوالہ سے ہندوستان مخصوص تھا عمران کا بینہ میں شامل بعض وزراء باالخصوص وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے مخالفت کے پیش نظر دھچکہ لگ گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ شاہ محمود قریشی او رعمران کے درمیان جو اختلافات ہیں ان میں یہ معاملہ بھی ایک اختلاف کی وجہ بن گیا۔
بہرحال ایسے کئی معاملات ہیں جن کا تعلق بلواسطہ یا بلاواسطہ عمران خان کی طرز سیاست او رحکمرانی سے رہاہے۔ اس تعلق سے یہ بات بھی خاص طور سے نوٹ کی جارہی ہے کہ عمران خان کے اقتدار سے بے دخل ہونے کے محض کچھ ہی دنوں بعد طالبان پاکستان نے اپنی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں شدت لائی اور تب سے برابر اس گروپ کی جانب سے دہشت گردانہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان کے کئی ایک علاقے اس گروپ کی مخصوص سرگرمیوں کا مرکز بن چکے ہیں۔ طالبان کی بڑھتی سرگرمیوں کے بارے میں پاکستان کے کچھ حلقے اس خدشہ کا اظہار کررہے ہیں کہ چونکہ عمران طالبان کے بہت قریب ہے اور وہ طالبان کے تئیں نرم گوشہ بھی رکھتے ہیں لہٰذا عوام اور اداروں پر دبائو ڈالنے یا عوام اور اداروں کو اپنے دبائو میں لانے کیلئے یہ راستہ براستہ طالبان اختیار کیاجارہاہے۔
پاکستان کا اس نوعیت کا مخصوص سیاسی اور موجودہ تنزل پذیر معاشی منظرنامہ اس کو کس سمت کی جانب دھکیل سکتاہے اس بارے میں زیادہ قطعیت کے ساتھ کہا نہیں جاسکتا ہے البتہ کچھ معاشی ماہرین اور سنجیدہ سیاسی پنڈت اس خدشہ کا اظہار کررہے ہیں کہ یہ صورتحال خود پاکستان کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ اگر چہ فوری طور سے پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا ہے لیکن دوست اور دیگر ممالک نے جو امداد فوری طور سے دینے کا وعدہ کیا ہے وہ زیادہ دیرپا ثابت نہیں ہوسکتے کیونکہ خود ملکی معیشت عدم استحکام سے جھوج رہی ہے، تارکین وطن کی جانب سے ادائیگیوں کا حجم گھٹتا جارہاہے، پاکستانی کرنسی کی قدر ڈالر کے مقابلے میں گرتی جارہی ہے جبکہ مہنگائی کا دیو اپنے بھر پور حجم کے ساتھ عوام کی قوت استعداد کو تہہ وبالا کرتا جارہاہے۔
سرحد پار کا یہ منظرنامہ اس کے ہمسایوں کیلئے بھی خطرات سے خالی نہیں،خاص کر اس تناظرمیں کہ اگر عمران اینڈ کمپنی الیکشن میں منڈیٹ حاصل کرکے پھر سے بر سر اقتدار آتے ہیں تو دہشت گرد گروپوں باالخصوص طالبان پاکستان اور حقانی نیٹ ورک سے وابستہ گروپوں کے حوصلے بلند ہوں گے اور انہیں اپنی سرگرمیوں کا دائرہ پاکستان کی سرحدوں سے باہر تک وسعت دینے کا پھر سے موقع میسر آسکتا ہے۔

 

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

…اور چلہ کلان وارد شہر ہوا

Next Post

مجھے نمبر پانچ کا چیلنج پسند ہے: راہل

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
کے ایل راہل انگلینڈ کے دورے سے باہر، علاج کے لیے بیرون ملک جائیں گے

مجھے نمبر پانچ کا چیلنج پسند ہے: راہل

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.