سرینگر//
وادیٔ کشمیر کے لوگوں کو یوں تو سال بھر بلا خلل بجلی فراہم نہ ہونے کے مسئلے کا سامنا رہتا ہے لیکن موسم سرما آتے ہی بجلی نظام مزید ابتر ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں عام لوگوں کے علاوہ طلبا اور کارخانہ داروں کو بے حد مشکلات اور ذہنی کوفت سے گزرنا پڑتا ہے۔
انہی سب معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے کشمیری نوجوان گلوکار نے ایک قوالی پیش کی جو ان دنوں سوشل میڈیا پر دھوم مچارہی ہے۔
پیر ظہور کی لکھی ناصر احمد اور ان کے ساتھوں کی جانب سے پیش کی گئی یہ کشمیری قوالی لوگوں میں خوب مقبول ہورہی ہے۔ دراصل اس قوالی کے ذریعے وادی ٔ کشمیر میں بجلی کی ابتر صورتحال اور خاص کر سرما میں بجلی کی آنکھ مچولی سے عام لوگوں کو درپیش مشکلات و مسائل کی عکاسی بہتر طور کی گئی ہے، وہیں اس میں عوام کی پریشانی کو ارباب اقتدار خاص کر متعلقہ محکمے تک پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔
انہی سب معاملات کے مدنظر اس قوالی کو لکھا گیا اور پھر موسیقی کی قدیم صنف قوالی کی صورت میں ناصر احمد اور ان کے ساتھوں نے ا سے پیش کیا۔
سرما کے دوران وادیٔ کشمیر میں بجلی نظام درہم برہم ہوجاتا ہے ،کہیں پر بجلی ٹرانسفارمر خراب ہوجائے ہیں تو کہیں پر ترسیلی لائینوں کی خرابی لوگوں کے لیے دردسر بن جاتی ہے۔وہیں کئی شہر و دیہات میں کئی ایسے علاقے بھی ہیں جہاں ترتیب دیے گیے شیڈول کے مطابق بھی برقی رو لوگوں کو فراہم نہیں ہوپاتی ہے اور بیسیوں ایسے دیہات ہوتے ہیں جو بجلی کے لیے ترس رہے ہیں۔
ایسے میں شاعر نے ان تمام معاملات کا بڑی باریکی سے مزاح کی صورت میں احاطہ کیا ہے اور گلوکار نے بھی کافی محنت سے بہتر انداز میں پیش کر کے نہ صرف لوگوں کی دل جوئی بلکہ متعلقہ محمکے کی آنکھیں کھولنے کی کوشش کی ہے۔
اس قوالی کیلئے ایک خاص سیٹ تیار کیا گیا ہے،جس میں برقی رو کے بجائے شمع کا خاص طور استعمال کیا گیا۔ ناصر کہتے ہیں کمپوزیشن سے لے کر سیٹ تیار کرنے تک کافی وقت لگا اور بجلی کی آنکھ مچولی کی وجہ سے صحیح معنوں میں اس قوالی کو ریکارڈ کرنے میں تقریبا ایک ماہ عرصہ لگا۔
ناصر نے بتایا کہ موسم سرما میں بجلی کی عدم دستیابی لوگوں کا ایک اہم مسئلہ ہے جس پر آئے روز لوگ احتجاج کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انکی یہ قوالی بھی ایک قسم کا احتجاج ہے تاکہ ارباب اقتدار کے ذہنوں کو جھنجھوڑا جاسکے اور وہ لوگوں کو انکی ضروریات کے مطابق بجلی فراہم کریں تاکہ انکی زندگی سکون و اطمینان کے ساتھ گزر پائے۔
ناصر احمد کی اپنی ایک سنگیت اکیڈمی ہے اور وہ بچوں کو گلوکاری کی تربیت فرایم کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ان کی قوالی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ ’وہ اپنی مضحکہ خیز قوالی کے ذریعے اصل حقائق بیان کر رہے ہیں…بہت باصلاحیت لڑکا‘‘۔
ایک اور صارف کا جواب تھا’’ٹیلی کام کو اب اسے اپنے صارفین کیلئے ایک رنگ ٹون کے طور پر دستیاب کرانا چاہیے تاکہ پی ڈی ڈی خطرے میں ہو‘‘۔جبکہ ایک صارف نے اسے انٹرنیٹ پر سب سے اعلیٰ مواد قرار دیتے ہوئے کہا ’’یہ مواد، فن اور ہنر ہے۔ ورنہ آج کل ہم پاگل، فضول اور بے ہودہ چیزیں استعمال کرتے ہیں۔‘‘