سرینگر///
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں اسٹیٹ انویسٹیگیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی جانب سے متعدد مقامات، جن میں سرہامہ، مرہامہ، آرونی بجبہاڈہ، ویدئے سریگفوارہ شامل ہیں، پر چھاپے مارے گئے۔
چھاپوں کے دوران تین مقامات پر جماعت اسلامی کے نام پر درج غیر منقولہ جائیداد کو منسلک (اٹیچ) کر دیا گیا ہے تاہم اس ضمن میں کسی بھی شخص کی گرفتاری عمل نہیں لائی گئی ہے۔
چھاپوں سے متعلق موصول ہوئی اطلاعات کے مطابق ایس آئی اے کی ٹیم نے سرہامہ میں دو منزلہ مکان اور اس کے ساتھ سات مرلہ زمین کھسرہ نمبر۱۴۱۲ کو منسلک کر دیا گیا۔ اسٹیٹ انویسٹیگیشن ایجنسی کے مطابق یہ جائیداد جماعت اسلامی نے خریدی ہے۔
اسی طرح ایس آئی اے کی ٹیم نے اقراء پبلک اسکول ویدی، سری گفوارہ میں ۲کنال اور۷ مرلہ اراضی زیر کھسرہ نمبر۲۳۸ گاؤں میں واقع ہے جسے جماعت اسلامی تنظیم نے مسمات خاتی میر اہلیہ عبد الرشید میر اور نسیمہ دختر عبد الرشید ساکنہ ویدئے سے خریدا تھا۔ مذکورہ جائیداد کو منسلک کر دیا ہے۔
اسی طرح زیر تفتیش ایک کیس سے منسلک ایس آئی اے کی ٹیم نے آرونی، بجبہاڑہ میں واقع ۵۶کنال زرعی اراضی اپنے قبضہ میں لے لی، جو درسگاہ اسلامی اروانی کے نام پر درج ہے۔
ایس آئی اے نے کولگام میں دارالسلام مسجد کی کروڑوں کی جائیدادوں کو منسلک کیا ہے۔ ایس آئی اے نے ضبط کی گئی پراپرٹی پر ایک بورڈ بھی چسپاں کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ جائیداد اب سرکاری قبضے میں آگئی ہے اور اس کا استعمال ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
ایس آئی اے کے مطابق علیحدگی پسند سرگرمیوں کے لیے فنڈز کی دستیابی کو روکنے اور ملک دشمن عناصر کے ماحولیاتی نظام کو ختم کرنے کے لیے اس طرح کی کارروائی کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ ۲۸ فروری۲۰۱۹ کو مرکزی وزارت داخلہ نے یو اے پی اے کے تحت جماعت اسلامی کو پانچ سال کے لئے کالعدم قرار دیتے ہوئے بتایا تھا کہ جماعت اسلامی کشمیر میں عسکریت پسند تنظیموں کے رابطے میں ہے اور کشمیر اور دوسری جگہوں میں انتہا پسندی اور ملیٹنسی کی تائید کرتی ہے
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی این آئی اور اور ایس آئی اے کی جانب سے وادی کشمیر کے مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے جن میں علیحدگی پسند لیڈران، جماعت اسلامی کی غیر منقولہ جائیداد کو ضبط سیز کر دیا گیا۔ دسمبر کے آخری ہفتے میں علیحدگی پسند لیڈر مرحوم سید علی گیلانی کے نام پر درج کچھ جائیداد سمیت کل ۲۰غیر منقولہ جائیداد کو منسلک کیا گیا تھا۔