نئی دہلی//سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ میں ہلدوانی کے بنبھول پورہ علاقے میں ریلوے کی زمین پر دہائیوں پرانے مبینہ ‘تجاوزات’ کو ہٹانے کے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم پر ‘انسانی بنیاد’ پرجمعرات کو روک لگا کر4000 سے زیادہ خاندانوں کو عبوری راحت دی۔
جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ابھے ایس۔ اوکا کی بنچ نے متعلقہ جھگیوں کے مکینوں کی جانب سے ‘جن سہیوگ سیوا سمیتی’ کے صدر سلیم سیفی اور دیگر کی درخواستوں کی سماعت کے بعد یہ حکم دیا۔
بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد کہا کہ اس معاملے میں ایک انسانی نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت ہے ۔ متعلقہ لوگوں کو راتوں رات بے گھر نہیں کیا جا سکتا بلکہ ایک بحالی کے منصوبے کونافذ کرنے کی ضرورت ہے ۔ ساتھ ہی، اس بات پر بھی وضاحت ہونی چاہیے کہ متعلقہ زمین کی لیز کس کے پاس ہے ۔
سپریم کورٹ نے متعلقہ فریقوں – ہندوستانی ریلوے اور ریاستی حکومت – کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کی اگلی سماعت 7 فروری کو کرے گی۔
عدالت عظمیٰ کی دو رکنی بنچ نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے 20 دسمبر 2022 کے حکم کے خلاف درخواست دائر کرنے والے مسٹر سیفی اور دیگر کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید، کولن گونسالوس، سدھارتھ لوتھرا اور ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن اور ریلوے کی جانب سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی کے دلائل سننے کے بعد اپنا حکم جاری کیا۔
درخواست گزاروں کے وکلاء نے عدالت عظمیٰ کے سامنے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ ہلدوانی میں پٹے کی زمین تھی اورکچھ قابضین تو50-70 برسوں سے زیادہ عرصے سے وہاں رہ رہے تھے ۔
ریلوے کی طرف سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی نے دلیل دی کہ توسیع کے لیے زمین کی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ اراضی ریاست کا گیٹ وے ہے اور ریاست کی ترقی کے لیے اہم ہے ۔