جموں//
راجوری اور پونچھ کے جڑواں سرحدی اضلاع میں سیکورٹی فورسز اہلکاروں کی تعداد کو بڑھانے کی کوشش میں‘حکام بدھ کوکہا کہ خطہ میں اقلیتی علاقوں کو محفوظ بنانے کیلئے سی آر پی ایف کی ۱۸ کمپنیاں تعینات کی جا رہی ہیں۔
یہ پیشرفت جموں و کشمیر کے راجوری ضلع میں دو دہشت گردانہ حملوں کے پیش نظر ہوئی ہے جس میں دو بچوں سمیت اقلیتی برادری کے چھ افراد ہلاک اور۱۱ دیگر زخمی ہوئے تھے۔
ایک افسر نے بتایا کہ راجوری اور پونچھ اضلاع میں سیکورٹی کو مضبوط بنانے کیلئے سی آر پی ایف کی بڑی تعداد ۱۸ کمپنیاں‘یعنی ۱۸۰۰ سی آر پی ایف اہلکاتوں کو تعینات کیا جا رہاہے۔انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کی تعیناتی جاری ہے۔ یہ راجوری اور پونچھ میں اقلیتی علاقوں کی سیکورٹی کیلئے کیا جا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، آٹھ سی آر پی ایف کمپنیاں بہت جلد جموں و کشمیر میں تعیناتی کے قریبی مقامات سے تعینات کی جائیں گی جبکہ ۱۰ سی آر پی ایف کمپنیاں دہلی سے بھیجی جا رہی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ اقدام جموں خطے میں دہشت گردانہ حملے کے بارے میں انٹیلی جنس ان پٹ کے درمیان وزارت داخلہ کے جاری کردہ ایک حالیہ حکم کے بعد کیا گیا ہے۔
راجوری حملے کے بعد سرحدی اضلاع میں اقلیتی طبقے کے لوگوں کی طرف سے اپنے علاقوں کی حفاظت کو لے کر بڑی تعداد میں آوزیں اٹھ رہی ہیں۔
حکام نے بتایا کہ ڈانگری گاؤں میں ایک متاثرین کے گھر کے قریب پیر کو آئی ای ڈی دھماکے میں دو بچے ہلاک اور چھ افراد زخمی ہوئے۔
اس سے پہلے اتوار کی شام، دہشت گردوں نے راجوری ضلع کے علاقے میں ایک اقلیتی برادری کے تین گھروں پر فائرنگ کی جس میں چار شہری ہلاک اور چھ زخمی ہوئے۔