کہتے ہیں کہ پپو پاس ہو گیاہے… ہمارا بھی ماننا اور جاننا ہے کہ پپو پاس ہو گیا ہے… ’بھارت جوڑو یاترا‘ میںپاس ہو گیاہے… لیکن… لیکن مسئلہ … پپو کو جس مسئلہ کا سامنا ہے وہ بھارت جوڑو یاترا سے کہیں زیادہ مشکل‘ سنگین اور چلینج سے بھر پور ہے … اور وہ ہے کانگریس جوڑو … یعنی کانگریس کو جوڑنے کا چلینج ۔اس بات کو بی جے پی بھی پپو کو بار بار یاد دلارہی ہے‘ یاترا کے دوران بھی کئی بار یاد دلایا … لیکن … لیکن پپو اس بات کو سنتا ہے… سننا بھی چاہتا ہے‘ ہم نہیں جانتے ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں جانتے ہیں … لیکن صاحب اس کا یہ مطلب نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ ہم بھارت جوڑو کی کامیابی کا سہرا پپو کے سر نہ باندھ لیں… نہیں صاحب ‘ ایسا نہیں ہے … یاترا ناکام ہوتی تو اس کی ذمہ داری بھی پپو پرہی ہوتی اور… اور یقین کیجئے کہ بی جے پی کو پورا یقین تھا کہ یاتراناکام ہو گی… لوگوں کی وجہ سے نہیں ‘ بلکہ خود پپو کی وجہ سے کہ … کہ بی جے پی نے سوچا تھا کہ اتنی لمبی مسافت طے کرنا … ۱۵۰ دن چلتے رہنا … پپو اس کیلئے نہیں بنا ہے کہ یہ تو اگر سونے کی نہ سہی ‘ لیکن چاندی کی چمچ منہ میں لے کر پیدا ہونے والوں میں سے ایک ہے… بی جے پی کو یقین تھا کہ پپو بیچ راستے ہی یاترا کو چھوڑ کر کچھ دنوں کیلئے کسی ملک نو دو گیارہ ہو جائیگا اور… اور بی جے پی نے اعلان بھی کیا کہ سال نو کے موقع پر پپو ملک سے باہر جارہا ہے… لیکن پپو نے بی جے پی کو غلط ثابت کردیا اور… اور پہلی بار ثابت کردیا ۔پپو یاترا کو بیچ راستے چھوڑ کر چلا گیا اور نہ اس نے نئے سال کا جشن کسی اور ملک میں منایا… ہمارا تو صاحب یہ جاننا اور مانناہے کہ سیاست میں آنے کے بعد اگر پپو کا کوئی سنہرا دور ‘ کوئی یاد گار دور ہے تو… تو وہ ’بھارت جوڑویاترا‘ کے یہ ۱۵۰ دن ہیں… یعنی اس سے بہتر پپو کچھ اور نہیں کر سکتا ہے… جس طرح پپو نے یاترا کو چلایا ‘ اس کو ہینڈل کیا ‘اس کی قیادت کی وہ ‘یقینا اس ایک بات کی چغلی کھا رہی ہے کہ پپو پاس ہو گیا … اس یاترا ‘ اس مشن میں ضرور پاس ہوگیا ہے … اور پاس ہونے پر پپو ہماری بھی مبارکباد قبول کریں … دلی مبارکباد ۔ ہے نا؟