نئی دہلی/۲جنوری
کانگریس نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں نوٹ بندی اور اس کے نتائج اور اثرات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے بلکہ اس نے نوٹ بندی کے فیصلے کے عمل پر سوال اٹھایا ہے ۔
کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے پیر کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) یہ پروپیگنڈا کر رہی ہے کہ سپریم کورٹ نے نوٹ بندی کے فیصلے کو منظوری دے دی ہے ، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے نوٹ بندی کے نتائج اور اثرات کے بارے میں نہیں بلکہ اس کے عمل کے بارے میں تبصرہ کیا۔
کھیرا نے اسے بی جے پی کا برا پروپیگنڈہ قرار دیا اور کہا کہ کانگریس نے نوٹ بندی کو لے کر جو سوالات اٹھائے تھے آج بھی وہی سوالات ہیں۔
کانگریسی ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کنفیوژن پھیلا رہی ہے اور یہ پروپیگنڈا کر رہی ہے کہ نوٹ بندی کا فیصلہ درست تھا اور آج عدالت نے بھی اسے درست قرار دیا ہے ، جبکہ فیصلے میں کہیں بھی ایسا کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے ۔
کھیرا نے کہا کہ اسی فیصلے سے جڑے ایک جج نے ، جسے بی جے پی نوٹ بندی کے حق میں کہہ رہی ہے ، نے اس فیصلے کے عمل پر سوال اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ پارلیمنٹ کی منظوری سے لیا جانا چاہیے تھا۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ عدالت نے فیصلے پر سوالات اٹھائے ہیں۔
کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ ان کی پارٹی نے بھی نوٹ بندی کو غلط سمجھا اور اب بھی اسے غلط مانتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی سے نہ تو دہشت گردی ختم ہوئی اور نہ ہی کالے دھن کو روکا گیا۔ اس فیصلے سے چھوٹے تاجر تباہ ہوگئے ہیں اور غیر منظم شعبے کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے ۔
کھیرا نے کہا کہ اگر یہ فیصلہ درست ہے تو وزیر اعظم نریندر مودی کو اس مسئلہ پر پریس کانفرنس کرنا چاہئے اور نوٹ بندی کے بارے میں اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینا چاہئے ۔