نئی دہلی//
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے مرکز کے زیر انتظام خطوں کو ملک کیلئے رول ماڈل بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر مرکز کے زیر انتظام خطوں کی صلاحیت کو پوری طرح سے استعمال کیا جائے تو ہندوستان کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے کے ہدف کو حاصل کرنے میں ان کا اہم رول ہوسکتا ہے ۔
جمعرات کو یہاں مرکز کے زیر انتظام خطوں کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ انہیں سال۲۰۴۷ کیلئے اپنا ویژن تیار کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ان خطوں کو سیاحت، ترقی اور فلاح و بہبود کا مرکز بننے کی کوشش کرتے ہوئے وزیر اعظم کے ‘وکل فار لوکل اور ‘ایک بھارت شریشٹھ بھارت’ کے نعرے سے تحریک لینا چاہیے ۔
شاہ نے کہا کہ تمام مرکز کے زیر انتظام خطوں کو قومی مقاصد اور وژن کو حاصل کرنے اور ملک کو ترقی کے سفر میں آگے لے جانے کے لئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر ہم آہنگی سے کام کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ یہ علاقے جغرافیائی سائز میں چھوٹے ہیں اور ان کا انتظامی ڈھانچہ نسبتاً آسان ہے ، اس لیے مرکز کے زیر انتظام خطے پائلٹ پروگراموں کے ساتھ تجربہ کرنے کے لیے آئیڈیل پروٹو ٹائپ ہیں۔ ان تجربات کو مرکز کے زیر انتظام خطوں میں چھوٹے پیمانے پر آزمایا جا سکتا ہے اور پھر ملک کے بڑے علاقوں اور ریاستوں میں دہرایا جا سکتا ہے ۔
وفاق وزیر داخلہ نے کہا کہ کوآپریٹیو پر توجہ دی جانی چاہیے ، خاص طور پر ماہی گیری کے شعبے میں ترقی اور عوامی شراکت داری کے لیے ۔ اس کے ساتھ ہی، مرکز کے زیر انتظام خطوں کو بیرونی وسائل پر انحصار کم کرنے کے لیے اپنے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ اس عمل میں ہونے والے محصول کے نقصان کو کم کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو راغب کرنے اور نقل و حمل کے اخراجات کو کم کرنے کیلئے ملک میں ٹورسٹ سرکٹس تیار کیے جائیں۔
شاہ نے کہا کہ امرت کال میں تمام ہم وطنوں کو ہندوستان کو ’سروشیٹھ بھارت‘میں تبدیل کرنے کا عہد لینا چاہئے۔یہ سال۲۰۴۷کیلئے مجموعی طور پر وژن کا سال ہے جب ہندوستان کی آزادی کے۱۰۰سال مکمل ہوں گے ۔ تمام مرکز کے زیر انتظام خطوں کو۲۰۴۷کے لیے روڈ میپ اور اگلے ۵سالوں کے لیے ایک ایکشن پلان اور اگلے ۵برسوں کے لیے مقرر کردہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ایک سالانہ منصوبہ تیار کرنا چاہیے ۔ ان ایکشن پلان کے نفاذ اور پیشرفت کی بھی نگرانی کی جانی چاہیے اور زیادہ سے زیادہ فوائد کے لیے باقاعدگی سے اور سختی سے جائزہ لیا جانا چاہیے ۔