ناگپو// )2016-17میں ریاست میں جب بی جے پی کی حکومت تھی تو اس دوران غیرقانونی طریقے سے عوامی نمائندوں، سرکاری افسران اور صحافیوں کے فون ٹیپ کیے گئے تھے ۔ اس معاملے میں آئی پی ایس افسر رشمی شکلا کے خلاف بھی کیس درج کیا گیا تھا۔ لیکن اب شندے -فڈنویس ای ڈی حکومت انہیں کلین چٹ دینے کی کوشش کر رہی ہے حالانکہ انکوائری کمیٹی نے بھی انہیں قصوروار پایا ہے ۔ یہ اس وقت کا معاملہ ہے جب دیویندر فڈنویس وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ تھے اور وہ اب بھی وزیر داخلہ ہیں۔ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر داخلہ دیویندر فڈنویس کو استعفیٰ دے دینا چاہئے کیونکہ حکومت فون ٹیپنگ کیس کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے ۔
جمعرات کو ناگپور ودھان بھون کے احاطے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے نانا پٹولے نے کہا کہ عوامی نمائندوں، صحافیوں اور سرکاری عہدیداروں کے فون مختلف ناموں سے ٹیپ کیے گئے جو یہ شخصی آزادی پر براہ راست حملہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب دیویندر فڈنویس وزیر داخلہ تھے تو انہوں نے لوگوں کی بلیک میلنگ کا انتظام کیا تھا۔ مہاوکاس اگھاڑی کی حکومت کے دوران فون ٹیپنگ معاملے میں آئی پی ایس افسر رشمی شکلا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا اور ان سے تفتیش بھی کی گئی تھی۔ رشمی شکلا نے اعتراف بھی کیا تھا کہ وہ غلط تھیں۔ لیکن ریاست میں ای ڈی حکومت آتے ہی فون ٹیپنگ کیس کو دبانے کی کوشش کررہی ہے ۔ پونے پولیس نے عدالت میں کلوزر رپورٹ داخل کی لیکن عدالت نے واضح طور پر کہا کہ اس معاملے کی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے ۔ پٹولے نے سوال کیا کہ جب فون ٹیپنگ ایک سنگین جرم ہے تو پھر حکومت اس جرم میں ملوث افراد کی حمایت کیوں کر رہی ہے ؟ فڈنویس جب وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے کئی ملزمین کو کلین چٹ دینے کا سلسلہ شروع کیا تھا اور اب جب وہ نائب وزیر اعلیٰ ہیں تو ایک بار پھر وہی کام شروع کردیا ہے ۔نانا پٹولے نے کہا کہ آج ایوان میں ہم نے رول نمبر57 کے تحت فون ٹیپنگ کے معاملے پر بحث کا مطالبہ کیا لیکن اسپیکر نے ہمیں بولنے کی اجازت نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ ایوان میں یک طرفہ کام کاج چل رہا ہے ۔ ایوان کے ارکان کو تحفظ فراہم کرنا اسپیکر کا کام ہے لیکن ہمارے حقوق کا تحفظ بھی نہیں کیا جارہا ہے ۔ کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ اسپیکر کو جانبداری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے ۔ قواعد کے مطابق ایوان کو چلاناا سپیکر کی ذمہ داری ہے لیکن انہوں نے ہمیں بولنے نہیں دیا اس لیے ہم نے ایوان کا بائیکاٹ کیا۔ پٹولے نے کہا کہ اگر اسمبلی کے اسپیکر نے جانبدارانہ رویہ جاری رکھا تو ہم ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر غور کریں گے ۔