سرینگر//
جموں کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر کے ضلع مجسٹریٹ نے آج کالعدم مذہبی و سیاسی تنظیم جماعت اسلامی کے نام پر درج جائیدادیں کو یو اے پی اے قانون کے تحت ضبط کیا۔
ضلع مجسٹریٹ سرینگر محمد اعجاز کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق سرینگر کے برزلہ میں مرحوم علیحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی اور فردوس عاسمی کے نام پر درج سترہ مرلہ زمین جس پر دو منزلہ مکان تعمیر ہے کو ضبط کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ سرینگر کے مضافات خوشی پورہ شالٹنگ میں دو مقامات پر جماعت اسلامی ضلع صدر سرینگر بشیر احمد لون کے نام پر درج دو کنال دس مرلہ زمین کو ضبط کیا گیا ہے۔ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ یہ کارروائی سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی تحقیقات کے بعد کی گئی ہے۔
حکم نامے کے مطابق ایس آئی اے نے بٹہ مالو پولیس تھانے میں جماعت اسلامی کے خلاف درج مقدمے کی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ سرینگر میں ان مقامات پر جماعت اسلامی کے نام زمین و جائیدادیں درج ہے۔
حکم نامے میں مزید کہا ہے کہ دستاویزات اور ریکارڈ کی چھان بین کے مطابق اس جائیدادوں کو یو اے پی ایکٹ کے تحت ضبط کرنے کی کافی گنجائش ہے۔
واضح رہے کہ ایس آئی اے نے گزشتہ ہفتوں میں کشمیر کے متعدد مقامات پر جماعت اسلامی سے منسلک افراد اور اس تنظیم کے نام پر درج جائیدادیں کو ضبط کر لیا ہے۔
ایس آئی اے نے الزام عائد کیا ہے کہ ان جائیدادیں کو کشمیر میں عسکریت پسندی کو فروغ دینے کیلئے استعمال کیا جارہا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ ایس آئی اے نے کہا ہے کہ انہوں وادی میں۱۸۸ مقامات پر جماعت اسلامی کے نام پر درج زمین اور جائیدادیں کی نشان دہی کی ہے جو ضبط کی جائی گی۔
گزشتہ روز جموں کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا کہ آنے والے دنوں میں جماعت اسلامی کے نام پر درج جائیدادیں اور زمین کو ضبط کرنے کی کارروائی میں تیزی کی جائے گی۔
جماعت اسلامی کو سنہ ۲۰۱۹ میں مرکزی سرکار نے یو اے پی ایکٹ کے تحت پابندی لگائی تھی اور اس سے منسلک افراد کو جیلوں میں قید کیا ہے۔