کم بخت یہ وقت بھی بڑا ظالم ہے…اس میں کمال بھی ہے اور زوال بھی ۔سبق بھی ہے اور نصیحت بھی … عبرت بھی اور نصرت بھی ۔فتح بھی ہے اور شکست بھی ۔ایک وقت ایسا بھی تھا…اپنے کشمیر میںایک ایسا بھی وقت تھا جب یہاں صرف ایک شخص کا سکہ چلتا تھا… نہیں صاحب میں شیخ صاحب کی بات بالکل بھی نہیںکررہا ہوں … میں اُس ایک شخص کی بات کررہا ہوں جسے اپنی جگہ یہ یقین تھا کہ وہ شیخ صاحب سے بھی بڑا لیڈر ہے ‘ رہبر ہے اور… اور اسی شخص کا کشمیر میںایک طویل عرصے تک سکہ چلتا رہا … ہمیں اعتراض نہیں … بالکل بھی نہیں ہو تا اگر اس نے اس ایک بات کو ‘ اس ایک چیز کو یا د رکھا ہو تا… وقت کو یاد رکھا ہوتا … یہ یاد رکھا ہو تا کہ ہر عروج کے بعد زوال ہو تا ہے… اس نے یہ یاد نہیں رکھا… اس نے یہ یاد نہیں رکھا کہ ہم انسان ہیں‘ ہم سے غلطیاں سرزد ہو سکتی ہیں اور…اور ہوئیں بھی… لیکن اسے لگتا تھا کہ وہ غلطی کررہی نہیں سکتا ہے… وہ غلط ہو ہی نہیں سکتا ہے… اسے یہ یقین تھا کہ باقی سب غلط ہیں ‘ باقی سب غلط ہو سکتے ہیں… لیکن… لیکن وہ خود غلط نہیں ہے‘ وہ خود غلط نہیں ہو سکتا ہے … اس لئے اس نے کبھی اپنی غلطیوں کی تصحیح کرناضروری نہیں سمجھا… کبھی انہیں درست نہیں کیا… نشاندہی کے باوجو بھی نہیں کیا اور… اور اس لئے نہیں کیا کہ وہ اپنی ہی دھن میں رہتا تھا … کسی کی نہیں سنتا تھا اور… اور بالکل بھی نہیں سنتا تھا … یقینا وہ سنتا تھا ‘ لیکن کرتا وہی تھا جو اسے کرنا ہو تا تھا … لیکن صاحب ایسا کرتے کرتے وہ اس بات کو بھول گیا تھا کہ بھلے ہی لوگوں میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ اسے جج کر سکیں ‘ اس کو آئینہ دکھا سکیں… لیکن…لیکن وقت کسی سے نہیں ڈرتا … اس کو کسی کا ڈر اور خوف نہیں ہے… اور اِسے جو کہنا ہوتا ہے‘ کرنا ہوتا ہے ‘وہ یہ کر گزر تا ہے…وقت کے ہاتھ پیر فیصلہ سنانے سے تھرتھراتے نہیں ہیں‘ وہ کانپ نہیں جاتے ہیں … بلکہ بلند آواز میں فیصلہ سناتا ہے… لیکن… لیکن وہ اس بات کو بھی بھول گیا تھا… اسے یا د نہیں رہا کہ… کہ وقت اس سے بھی حساب لے گا… فیصلہ بھی سنائے گا… وقت کیلئے یہ کوئی معنی نہیں کہ آپ بقید حیات ہوں یا نہیں ۔اور وقت نے فیصلہ سنایا کہ کل تک جس شخص کا سکہ کشمیرمیںچلتا تھا آج اُسی کشمیر میں ایک ایک کر کے اس کی جائیداد سیل ہو رہی ہیں… مقفل ہو رہی ہیں بالکل اسی طرح جس طرح اس کا نظریہ سیل ہو چکا ہے… مقفل ہو چکا ہے ۔ ہے نا؟