نئی دہلی// توانائی کے تحفظ کا (ترمیمی) بل، 2022 کو راجیہ سبھا میں صوتی ووٹ سے منظور کیا گیا اور اس کے ساتھ ہی اس بل پر پارلیمنٹ کی مہر ثبت ہو گئی۔
یہ بل لوک سبھا میں پہلے ہی پاس ہو چکا ہے اور اس سے توانائی کے تحفظ بل 2001 میں تبدیلی ہوگی۔ اس سے قبل ایوان نے مارکسسٹ کمیونسٹ پارٹی کے رہنما جان بریٹاس کی ترامیم کو بھی صوتی ووٹ سے نامنظور کردیا۔
بل پرتقریباً دو دن تک جاری رہنے والی بحث کا جواب دیتے ہوئے نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر راجکمار سنگھ نے کہا کہ یہ بل توانائی کے تحفظ کے اہداف کو پورا کرے گا اور حکومت اپنے عزم کو حاصل کرے گی ۔ اس بل سے کاربن کریڈٹ اسکیم میں تبدیلی آئے گی اور توانائی کی بچت کی سمت میں آگے بڑھا جاسکے گا۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ حکومت کا مقصد غیر معدنی ذرائع سے توانائی کی ضروریات کو پورا کرنا ہے ۔ متعلقہ مالکان کو بڑی عمارتوں کی تعمیر اور آپریشن میں توانائی کے تحفظ کے قوانین پر لازمی طور پر عمل کرنا ہوگا ۔ نئے قوانین 100 کلو واٹ سے زیادہ توانائی کااستعمال کرنے والی عمارتوں پر لاگو ہوں گے ۔ اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ کے وسائل تیار کرنے والی کمپنیوں کو گاڑیوں اور بحری جہازوں میں توانائی کے تحفظ کے آلات کو لازمی طور پر نصب کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بل کا مقصد کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور آب وہوا کی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے کاربن کریڈٹ ٹریڈنگ کو فروغ دینا ہے ۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ہندوستان کی کامیابیاں پورے ملک کے لئے باعث فخر ہے کیونکہ قابل تجدید توانائی کے ہدف کو حاصل کرنے میں ملک نے جو کچھ حاصل کیا ہے ویسا بڑی بڑی معیشتیں اور ترقی یافتہ ممالک ایسا نہیں کر سکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘کاربن کریڈٹ’ کے کاروبار میں جو کمپنیاں یا صنعتیں اپنے کاربن کے اخراج کو کم کرتی ہیں انہیں ریٹنگ دی جائے گی۔ لیکن جو لوگ اپنا مقصد پورا نہیں کر پائیں گے ان کے سامنے دو متبادل ہوں گے ۔ ایسی صنعتوں پر یا تو ہدف پورا نہ کرنے پر جرمانہ عائد کیا جائے گا یا وہ ہدف سے زیادہ اخراج کرنے والوں سے ریٹنگ خرید سکتے ہیں ۔
اس بل میں کہا گیا ہے کہ بڑی رہائشی عمارتیں 24 فیصد بجلی استعمال کرتی ہیں اور بل میں ایسی عمارتوں کو زیادہ توانائی کی بچت اور سستی بنانے کے التزامات کئے گئے ہیں۔