نئی دہلی//
وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے بدھ کو راجیہ سبھا میں کہا کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر میں اقلیتوں کی زندگیوں کے تحفظ کیلئے کئی اقدامات کر رہی ہے۔
رائے کی طرف سے دیا گیا بیان اس لیے اہمیت کا حامل ہے کیونکہ لشکر طیبہ کی شاخ مزاحمتی محاذ (ٹی آر ایف) نے اقلیتی برادریوں خصوصاً کشمیری پنڈتوں کے کم از کم ۵۶؍ افراد کو جان سے مارنے کی دھمکیاں جاری کی ہیں۔
سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ جاوید علی خان کے ذریعہ اٹھائے گئے ایک تحریری سوال کا جواب دیتے ہوئے رائے نے کہا کہ حکومت کی دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرینس کی پالیسی ہے۔
رائے نے کہا’’کشمیری پنڈت سنگھرش سمیتی کی میڈیا رپورٹس میں ان کے سیکورٹی خدشات کو اجاگر کیا گیا تھا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹک گارڈز کی شکل میں گروپ سیکورٹی، دن رات علاقے پر برتری، سٹریٹجک پوائنٹس پر چوبیس گھنٹے ناکہ، پٹرولنگ اور محاصرہ اور سرچ آپریشن کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے تحفظ کے لئے مناسب تعیناتی کے ذریعے سیکورٹی کے انتظامات کئے گئے ہیں۔
رائے نے کہا’’… دہشت گردوں کے ہاتھوں کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے جموں و کشمیر میں ایک مضبوط سیکورٹی اور انٹیلی جنس گرڈ موجود ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردانہ حملوں میں ۲۰۱۸ میں ۴۱۷ سے ۲۰۲۱ میں۲۲۹ تک کافی کمی آئی ہے۔ وزیر نے کہا’’۳ کشمیری پنڈتوں سمیت اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے ۱۴؍ افراد کو مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں جنوری۲۰۲۲ سے لے کر۳۰ نومبر تک مارا گیا ہے۔‘‘
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ جموںکشمیر میں اس سال اب تک سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم کے دوران۱۸۰ جنگجو مارے گئے ہیں۔
رائے نے راجیہ سبھا کو مطلع کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال کے دوران ۳۱ عام شہری اور اتنی ہی تعداد میں سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی مارے گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال کے دوران جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی سے متعلق۱۲۳ واقعات رونما ہوئے جن میں سیکورٹی فورسز کے ۳۱؍ اہلکار اور۳۱ عام شہری مارے گئے۔
رائے نے یہ بھی کہا کہ سرینگر کے مقامی اخبارات کے ساتھ کام کرنے والے۸صحافیوں کو’کشمیر فائٹ‘بلاگ کے ذریعے دھمکیاں ملی ہیں اور ایک میڈیا ہاؤس سے تعلق رکھنے والے ۴صحافیوں نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔
مرکزی وزیر مملکت نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں سری نگر کے شیرگڑھی پولیس اسٹیشن میں ایک کیس درج کیا گیا ہے۔
رائے نے مزید کہا کہ حکومت نے میڈیا والوں سمیت لوگوں کی جانوں کو خطرات اور حملوں سے بچانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں کیونکہ فعال حفاظتی انتظامات کے تحت سکیورٹی گرڈ جس میں پولیس، آرمی، سی اے پی ایف اور انٹیلی جنس ایجنسیاں شامل ہیں جموں و کشمیر میں کسی بھی خطرے یا کوشش کو ناکام بنانے کیلئے تعینات ہیں۔