نئی دہلی//
بحریہ کے سربراہ ایڈمرل آر ہری کمار نے کہا ہے کہ بحریہ۲۰۴۷تک مکمل طور پر خود کفیل ہو جائے گی اور اس کے بیڑے میں شامل تمام جنگی جہاز اور ہتھیار مقامی ہوں گے ۔
یوم بحریہ سے قبل ہفتہ کو یہاں سالانہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈمرل ہری کمار نے کہا کہ روس یوکرین جنگ نے ثابت کر دیا ہے کہ دفاعی شعبے میں زیادہ دیر تک دوسرے ممالک پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بحریہ کے مکمل طور پر خود کفیل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ۲۵سال میں بحریہ کے بیڑے میں تمام جنگی جہاز، آبدوزیں، طیارہ بردار بحری جہاز اور دیگر ہتھیار ملک میں ہی بنائے جائیں گے اور ان کیلئے ہمیں دوسرے ممالک پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ایک دوسرے سے جڑی دنیا میں کوئی بھی فوج اپنے آپ میں مکمل طور پر خود کفیل نہیں رہ سکتی اور اسے کسی نہ کسی جزو یا آلات کیلئے دوسرے ممالک پر انحصار کرنا پڑے گا۔ انہوںنے کہا’’آپ دوسرے ممالک سے سستے اور معیاری پرزے خرید سکتے ہیں، لیکن یہ اس بات پر منحصر ہے کہ وہ حصہ کتنا اہم ہے ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ان کا مطلب یہ ہے کہ۲۰۴۷تک ہندوستان تمام اہم اور ضروری ہتھیار اور پلیٹ فارم خود بنا لے گا‘‘۔
بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ اس وقت ہندوستان مختلف جنگی جہاز بنانے کیلئے مواد اور مصنوعات کے حوالے سے تقریباً ۹۰فیصد خود کفیل ہے جب کہ ہم مختلف پلیٹ فارمز کیلئے انجن بنانے میں۶۰سے۶۵فیصد خود کفیل ہیں۔ اسلحے سے متعلق آلات کے معاملے میں بھی ملک ۵۰فیصد خود کفیل ہے اور اس سمت میں خلا کو پر کرنے کیلئے تیزی سے کام کیا جا رہا ہے ۔ آبدوزوں کے معاملے میں بھی ہم تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد بحریہ کو جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس کرنا، اسے جوان اور موثر بنانا اور اس کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے ۔
بحر ہند کے علاقے میں چینی بحریہ کے جہازوں کی موجودگی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ چینی بحریہ کے۴سے۶بحری جہاز ہمیشہ بحر ہند میں موجود ہوتے ہیں، ان کے ماہی گیری کے جہاز اور کشتیاں ہمیشہ موجود رہتی ہیں۔ اس کے علاوہ بحر ہند میں۶۰کے قریب بحری جہاز ہیں جن کا تعلق علاقائی ممالک کے علاوہ دیگر طاقتوں سے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بحریہ میری ٹائم ڈومین میں تمام سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھتی ہے اور ہمارا بنیادی مقصد ملک کے بحری مفادات کا تحفظ ہے ۔
بحریہ میں اگنی ویروں کی بھرتی کو گیم بدلنے والا قدم قرار دیتے ہوئے ایڈمرل ہری کمار نے کہا کہ بحریہ میں ۳۰۰۰؍اگنی ویر بھرتی کیے گئے ہیں، جن میں سے۳۴۱ خواتین اگنی ویر ہیں، جنہیں۲۹ٹریڈز میں تربیت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سال سے بحریہ کی تمام برانچوں میں خواتین افسران کو بھرتی کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خواتین سیلرز یعنی خواتین فائر فائٹرز کو بھی مردوں کے برابر ٹریننگ دی جائے گی اور انہیں جنگی جہازوں سے لے کر ہوائی جہاز تک اور تمام اڈوں پر تعینات کیا جائے گا۔ وہ تمام کام خواتین اگنی ویر سے لیے جائیں گے جن کے لیے مرد اگنی ویر تعینات کیے جائیں گے ۔
قطر میں بحریہ کے آٹھ سابق افسران کی حراست سے متعلق معاملے پر انہوں نے کہا کہ بحریہ اس معاملے سے باخبر ہے اور اسے اعلیٰ سطح پر اٹھایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی شخص بحریہ میں شامل ہوتا ہے تو وہ خاندان کا حصہ بن جاتا ہے اور بحریہ اس کا پورا خیال رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو حل کرنے کیلئے مختلف سطحوں پر کوششیں جاری ہیں اور امید ہے کہ یہ حل ہوجائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ سے پریڈیٹر ڈرون کی خریداری سرد خانے میں نہیں ہے اور بات چیت جاری ہے ۔
ملک کے پہلے دیسی طیارہ بردار بحری جہاز وکرانت کے بعد دوسرے طیارہ بردار بحری جہاز کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس پر بحث جاری ہے کہ وکرانت جیسا جہاز بنایا جائے یا اس سے مختلف دوسرا طیارہ بردار بحری جہاز بنایا جائے ۔
بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ بحریہ تینوں خدمات کے انضمام کے حق میں ہے اور اس سمت میں کی جانے والی کوششوں کی حمایت اور مدد کر رہی ہے ۔ تھیٹر کمانڈز کی تشکیل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس سمت میں کام جاری ہے لیکن اس میں وقت لگے گا۔