سرینگر//
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعہ کو کہا کہ سماج دشمن عناصر پہلے گجرات میں تشدد میں ملوث تھے کیونکہ کانگریس نے ان کی حمایت کی تھی، لیکن۲۰۰۲ میں مجرموں کو ’سبق سکھائے جانے‘ کے بعد، انہوں نے ایسی سرگرمیاں بند کر دیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے ریاست میں ’مستقل امن‘ قائم کیا۔
گجرات کے کچھ حصوں میں فروری ۲۰۰۲ میں گودھرا ریلوے اسٹیشن پر ٹرین کو جلانے کے واقعے کے بعد بڑے پیمانے پر تشدد دیکھنے میں آیا تھا‘جن میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایک ہزار جبکہ آزادانہ رپورٹوں کے مطابق ۲ہزار افراد‘ جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی‘مارے گئے ۔
اگلے ماہ ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے بی جے پی امیدواروں کی حمایت میں کھیڑا ضلع کے مہودھا قصبے میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے الزام لگایا’’گجرات میں کانگریس کے دور حکومت میں (۱۹۹۵ سے پہلے)، فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔ کانگریس مختلف برادریوں کے لوگوں کو اکساتی تھی۔ اور ذاتوں کو ایک دوسرے کے خلاف لڑنے کے لیے۔ ایسے فسادات کے ذریعے کانگریس نے اپنا ووٹ بینک مضبوط کیا اور سماج کے ایک بڑے طبقے کے ساتھ ناانصافی کی‘‘۔
شاہ نے دعویٰ کیا کہ گجرات میں ۲۰۰۲ میں فسادات ہوئے کیونکہ مجرموں کو کانگریس کی طرف سے ملنے والی طویل حمایت کی وجہ سے تشدد میں ملوث ہونے کی عادت پڑ گئی تھی۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا’’لیکن ۲۰۰۲ میں انہیں سبق سکھانے کے بعد، ان عناصر نے (تشدد کا) راستہ چھوڑ دیا۔ انہوں نے ۲۰۰۲ سے۲۰۲۲ تک تشدد میں ملوث ہونے سے گریز کیا۔ بی جے پی نے ان لوگوں جو فرقہ وارانہ تشدد میں ملوث تھے‘ کے خلاف سخت کارروائی کر کے گجرات میں مستقل امن قائم کیا ہے‘‘۔
جموں و کشمیر سے آرٹیکل ۳۷۰ کو منسوخ کرنے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے شاہ نے الزام لگایا کہ کانگریس اپنے ’ووٹ بینک‘کی وجہ سے اس کے خلاف تھی۔