تو صاحب لگتا ہے کہ درخشاں اندرابی نے سرخیوں میں رہنے کا فن سیکھ لیا ہے اور… اور بہت کم قلیل وقت میں سیکھ لیا ہے ۔وہ کیا ہے کہ ہمارے ہاں ایسے لوگوں … ایسے سیاسدانوں کی کوئی کمی نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے جنہیں سیاست میں ایک طویل عرصہ ہو گیا ہے لیکن… لیکن وہ بے چارے اس فن ‘ اس ہنر سے نا بلد ہیں… کورے کے کورے ہیں… لیکن اندرابی صاحبہ نہیں … جانتی ہیںکہ کب کیا کہنا ہے… تاکہ سرخیوں میں جگی بنی رہیں… پھر چاہے وہ بات عید گاہ کی زمین پرکینسر ہسپتال کی تعمیر کی ہو …یا پھر اس سے یو ٹرن لیتے ہو ئے وقف کی زمین پر کینسر ہسپتال بنانے کی بات… بات وقف بورڑ سے جڑے معاملات کی… نذانے وصول کرنے پر پابندی کی ‘ دستار بندی کو ممنوع قرار دینے کی … اور ہاں وقف بورڑ کی املاک‘ اس کی آمدنی ‘ اس کے قرضہ ضات ‘ بقایا جات …‘آمدنی‘اخراجات یعنی سر تا پاؤں وقف بورڑ کے بارے میں ایک قرطاس ابیض جاری کرنے کی ‘ اندرابی صاحبہ چھائیں رہتی ہیں… اخبارات میں اوراخبارات کی سرخیوں میں … اللہ میاں کی قسم ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے … یہ درخشاں صاحبہ کا دور ہے … اس لئے یہ محترمہ اگر اخبارات میں چھائیں رہتی ہیں تو… تو ایسا ہی سہی… لیکن… لیکن صاحب بات صرف اخبارات میں چھائے رہنے کی نہیں ہے‘ سرخیاں بٹورنے کی نہیں ہے کہ … کہ بات اصل میں کام کرنے کی ہے… آپ کام کیجئے ‘ سرخیوں میں آپ کی جگہ خوبخود بن جائیگی… درخشاں صاحبہ کو جو ذمہ داری دی گئی ہے… تفویض کی گئی ہے… وہ ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے… ایسی ذمہ داری جس کو اب تک یا تو کسی نے نبھایا نہیں یا پھر نبھانے کی کوشش کی ‘لیکن کامیابی ان کے ہاتھ نہیں آئی اور… اور اس لئے نہیں آئی کہ شاید ان کی نیت درست نہیں تھی… اور بالکل بھی نہیں تھی ۔ درخشاں صاحبہ کو ایک موقع ملا ہے… اب یہ ان پر منحصر ہے کہ محترمہ اس موقع کو یونہی سرخیوں میں رہنے میں ضائع کریں یا … یا زمین پر ‘ حقیقت میں ایسے ٹھوس اقدامات اٹھائیں جن سے وقف بورڑ میں پھیلی گند صاحب ہو جائے‘ اس میں موجود کیچڑ دھل جائے اور… اور وقف بورڑ کے معاملات صاف و شفاف ہو جائیں تاکہ یہ ادارہ وہ کام کرے جس کام کیلئے اسے وجود بخشا گیا تھا کہ آج تک تو اللہ میاں کی قسم یہ سیاستدانوں کی باز آباد کاری کے مرکزکے علاوہ کوئی ٹھوس کام نہیں کر پایا ہے … اور بالکل بھی نہیں کر پایا ہے ۔ ہے نا؟