سرینگر//
کشمیری پنڈت ستیش ٹکو کی ہلاکت کے اکتیس برس بعد ان کے اہل خانہ نے بدھ کے روز سرینگر کی ایک عدالت کی طرف فاروق احمد ڈار عرف بٹہ کراٹے کے خلاف مقدمہ دوبارہ شروع کرنے کیلئے رجوع کیا۔
سرینگر کی عدالت نے کیس کی اگلی شنوائی۱۶؍اپریل کو مقرر کی ہے ۔
اطلاعات کے مطابق کشمیری پنڈت ستیش ٹکو کی ہلاکت کے۳۱برس بعد اُن کے گھر والوں نے سرینگر کی نچلی عدالت میں عرضی دائر کی جس میں استدعا کی گئی ہے کہ فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے کا کیس دوبارہ کھولا جائے ۔
ٹکو کے اہل خانہ نے عرضی میں کہا ہے کہ بٹہ کراٹے نے برطانیوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دئے گئے انٹرویو میں کشمیری پنڈتوں کو قتل کرنے کی بات تسلیم کی ہے ۔
بتادیں کہ بٹا کراٹے جموںکشمیر لبریشن فرنٹ کا سابق کمانڈر رہا چکا ہے ۔۱۹۹۰سے لے کر۲۰۰۶تک بٹہ کراٹے کئی برسوں تک جیل میں رہا۔
آج کی عدالتی کارروائی کے بعد‘ ٹِکو خاندان کے وکیل ایڈوکیٹ اتسو بینس نے کہا کہ عدالت نے ’معاملے کو مثبت انداز میں سنا‘۔انہوں نے کہاکہ اکتیس سال کے بعد عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا جو متاثرہ خاندان کیلئے امید کی ایک کرن ہے ۔
اس کیس کی اگلی شنوائی۱۶؍اپریل کو مقرر کی گئی ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ اس وقت بٹہ کراٹے ٹیرر فنڈنگ کیس کے سلسلے میں دہلی کی جیل میں مقید ہے ۔