سرینگر//
انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون‘ وجے کمار نے بدھ کو کہا کہ وادی میں سرگرم جنگجوؤںکی تعداد’پہلی بار‘۲۰۰ سے کم ہو گئی ہے۔
کمار کاکہنا ہے’’یہ ایک کھلی بات ہے کہ جنگجوؤں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ پہلی بار عسکریت پسندوں کی تعداد۲۰۰ سے کم ہوئی ہے اور ہم اسے مزید نیچے لائیں گے۔ کچھ لوگوں نے اندازہ لگایا تھا کہ تعداد بڑھے گی لیکن ایسا کچھ نہیں ہے‘‘۔
آئی جی پی کشمیر نے آج رعناواری میں جاں بحق دو مقامی جنگجوؤں کی ایک جھڑپ میں ہوئی ہلاکت کے تناظر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہاکہ دوران شب مارے گئے دو جنگجوؤں کو شہر میں سافٹ ٹارگیٹس پر حملے کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔
کمار نے کہا’’رعناواری سرینگر میں مارے گئے دو جنگجو کئی ہلاکتوں میں ملوث تھے اور انہیں سرینگر میں سافٹ ٹارگئٹس پر حملے کرنے کا کام سونپا گیا تھا‘‘۔
کشمیر صوبے کے پولیس سربراہ کا کہنا تھا’’دونوںجاںبحق جنگجوؤں کا تعلق جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ سے تھا اور ان میں سے رئیس احمد بٹ نامی جنگجو سابق صحافی تھا‘‘۔
کمار نے کہا کہ رئیس احمد بٹ اننت ناگ اور بجبہاڑہ علاقوں میں ہونے والی کئی ہلاکتوں میں ملوث تھا۔انہوں نے کہا کہ رئیس احمد کے خلاف دو ایف آئی آر درج تھے اور اس کی تحویل سے ایک ڈیجیٹل ڈیوائس بھی برآمد کیا گیا ہے جس کی جانچ کی جا رہی ہے ۔
آئی جی پی کا کہنا تھا’’ پاکستان اور بعض مقامی صحافی میڈیا کا غلط استعمال کرکے بے بنیاد خبریں پھیلا رہے ہیں اور ملک دشمن سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتے ہیں تاہم ان کی تعداد بہت کم ہے ‘‘۔
کمارنے کہا کہ میں میڈیا سے وابستہ بھائیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ایسا کرنے سے احتراز کریں۔
کشمیر کی مجموعی صورتحال اور جنگجوؤں کی موجودہ تعداد کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا’’یہ بات صاف ہے کہ جنگجوؤں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے پہلی بار ایسا ہے کہ ان کی تعداد دو سو سے کم ہے جس کو مزید کم کیا جائے گا‘‘۔
کمار کا کہنا تھا’’لوگ ہمارے ساتھ تعاون کر رہے ہیں بلکہ اہل خانہ بھی اطلاع دیتے ہیں کہ ان کا بچہ لاپتہ ہوگیا ہے یا اس نے بندوق اٹھایا ہے بعض کو واپس بھی لایا جاتا ہے ‘‘۔انہوں نے والدین کے نام اس اپیل کو ایک بار پھر دہرایا کہ وہ اپنے بچوں پر کڑی نظر گذر رکھیں اور ان کو جنگجوؤں کی صفوں میں شامل ہونے سے باز رکھیں۔
شمالی قصبہ سوپور میں گذشتہ شام سیکورٹی فورسز پر داغے جانے والے پٹرول بم کے بارے میں آئی جی پی نے کہا کہ پٹرول بم پھینکنے والی اس برقعہ پوش خاتون کی شناخت کی گئی ہے اور اس کو بہت جلد گرفتار کیا جائے گا۔