سرینگر//( ویب ڈیسک)
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کیلئے سیکورٹی کی صورتحال کافی تسلی بخش ہے تاہم اس بارے میں فیصلہ الیکشن کمیشن کو کرنا ہے۔
نیوز ۱۸ کو دئے گئے ایک انٹرویومیںامیت شاہ کاکہنا تھا’’مجھے امید ہے کہ انتخابات جلد کرائے جائیں گے، لیکن فیصلہ الیکشن کمیشن کو کرنا ہے۔ حد بندی مکمل ہو چکی ہے، اور اب انتخابی کمیشن ووٹر لسٹ کو درست کر رہی ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک سیکورٹی کی صورتحال کا تعلق ہے، یہ تسلی بخش ہے۔
حد بندی کمیشن۲۰۲۰ میں جموں و کشمیر اور چار شمال مشرقی ریاستوں ناگالینڈ، منی پور، آسام اور اروناچل پردیش کے انتخابی حلقوں کو دوبارہ ترتیب دینے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔
دسمبر ۲۰۲۱ میں، حد بندی پینل نے اپنی سفارشات کے مسودے میں، جموں خطے کے لیے چھ اضافی نشستیں اور وادی کشمیر کے لیے ایک تجویز کی تھی۔ جموں و کشمیر جون۲۰۱۸ سے منتخب حکومت کے بغیر ہے، جب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ساتھ اپنا اتحاد توڑ دیا اور محبوبہ مفتی کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینے پر مجبور کیا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ وادی میں تین بڑے مسائل ہیں اور جمہوریت بے اثر ہے۔ ملک بھر میں، تین سطحی طرز حکمرانی ہے جس میں پنچایتی راج، قانون ساز اسمبلی اور پارلیمنٹ کے انتخابات شامل ہیں۔
شا ہ کا کہنا تھا’’جموں کشمیر میں پنچوں اور سرپنچوں کا انتخاب نہیں ہو رہا تھا۔ جمہوریت صرف تین جماعتوں تک محدود تھی ‘ کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی۔۸۷؍ ممبران اسمبلی اور چھ ایم پیز جمہوریت کا حجم تھا۔ نریندر مودی حکومت کی وجہ سے ۳۰ ہزار پنچ اور سرپنچ منتخب ہوئے، جو عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کر رہے ہیں۔ نریندر مودی حکومت نے جمہوریت کو نچلی سطح تک پہنچایا‘‘۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ تمام ایجنسیوں اور حکومتوں نے جموں کشمیر میں دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے، لیکن دہشت گردی کا پرچار کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں کی جا رہی تھی۔انہوں نے کہا’’ہم نے حریت کو سخت جواب دیا، جماعت اسلامی پر پابندی لگائی اور دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام کو تباہ کر دیا‘‘۔
شاہ نے کہا کہ۹۰ کی دہائی کے بعد اب دہشت گردی سے متعلق واقعات کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ اس سے پہلے صرف مرکزی ایجنسیاں ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہی تھیں‘ اب جموں و کشمیر پولیس بھی دہشت گردی کے خلاف لڑ رہی ہے اور یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پچھلے ۷۰ سالوں میں جموں و کشمیر میں صرف۱۲ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، جبکہ یہ رقم گزشتہ چار سالوں میں بڑھ کر۵۶ہزار کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی تعلیمی اداروں، جیسے ایمز، آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم نے جموں و کشمیر میں اپنی شاخیں/کیمپس کھولے ہیں۔
شاہ نے کہا کہ صرف امسال۸۰ لاکھ سیاحوں نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا۔ یہ اپنی تاریخ میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ امرناتھ یاترا پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوئی۔ درحقیقت، ہم نے پسماندہ زمروں اور دلتوں کے لوگوں کو ریزرویشن دیا‘‘۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا ’’ایک کارکن کے طور پر میرے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ دو آئین، دو قومی نشانات اور دو وزرائے اعظم کو منسوخ کیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے اور یہ مودی حکومت کی بڑی کامیابیوں میں سے ایک ہے۔‘‘