سرینگر//
جموں کشمیر اپنی پارٹی کے صدر‘ سید الطاف بخاری نے ہفتہ کو کہا کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کیا جانا چاہئے جیسا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں کہا تھا۔
ہفتہ کوسرینگر شہر کے سونہ وار علاقے کے ایس کے اسٹیڈیم میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ، بخاری نے کہا’’ہم وزیر اعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہمیں ریاست کا درجہ بحال کریں جیسا کہ وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں کہا تھا ‘‘۔
بخاری نے کہا کہ سیاستدان لوگوں کو خواب بیچ کر مارنے کے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے کہا ’’ہم نے یہ پارٹی لوگوں کو سچ بتانے کیلئے بنائی ہے۔ ہم صرف وہی وعدہ کرتے ہیں جو ہم حاصل کر سکتے ہیں اور اس کیلئے، ہم لڑنے کیلئے تیار ہیں۔ ہمارے ۲ لاکھ نوجوانوں سے قبرستان بھر گئے ہیں، جن سے وہ وعدہ کیا گیا تھا جو پورا نہیں ہو سکا‘‘۔
اپنی پارٹی کے سربراہ کاکہنا تھا ’’ہم ملک کے بہترین وکلاء کی خدمات حاصل کریں گے اور سپریم کورٹ میں آرٹیکل۳۷۰؍ اور۳۵؍اے کی بحالی کیلئے قانونی طور پر لڑنے کے لیے انہیں کروڑوں روپے ادا کریں گے کیونکہ ہمارے پاس ایک مضبوط کیس ہے‘‘۔
’’وہ سیاست دان آپ سے کہہ رہے ہیں کہ انہیں ووٹ دیں تاکہ وہ آرٹیکل۳۷۰ کو بحال کر سکیں۔ کیا کوئی ان سے پوچھے گا کہ وہ الیکشن جیت کر آرٹیکل ۳۷۰کو کیسے بحال کر سکتے ہیں؟ آج میں تمام سیاستدانوں سے ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتا ہوں کہ ہم صحت مند اور تشدد سے پاک سیاست کریں‘ جس میں ہمارے کشمیری پنڈت بھائی برابر کے حصہ دار ہوں گے اور جس میں کشمیر کو جموں کے خلاف کھڑا نہیں کیا جائے گا اور نہ جموں کو کشمیر کیخلاف‘‘۔
بخاری نے کہا کہ جب بھی کھیلوں کے مقابلے ہوتے ہیں تو مقامی نوجوانوں کو گرفتار کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا’’یہ کوئی جمہوریت نہیں ہے۔ ہم نے رہنماؤں کی ایک ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو جموں اور کشمیر کے اندر اور باہر مختلف جیلوں کا دورہ کرے گی تاکہ وہاں زیر حراست نوجوانوں کی تفصیلات اکٹھی کی جا سکیں‘‘۔
اپنی پارٹی کے صدر نے کہا’’ہمارے نوجوانوں کا مستقبل تباہ کر دیا گیا ہے۔ معمول کے کام جیسے پاسپورٹ، ملازمت وغیرہ کے لیے سازگار پولیس تصدیق سے انکار کیا جاتا ہے، ایسے نوجوانوں کو جن میں سے کچھ تو اس وقت پیدا بھی نہیں ہوئے تھے جب یہاں تشدد شروع ہوا تھا۔ انہیں نوکریوں، پاسپورٹ وغیرہ سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ کمزور بنیادوں پر کہ ان کا کوئی رشتہ دار عسکریت پسندی میں ملوث تھا۔ یہ یہ سب پلٹ دیں گے ‘‘۔
بخاری نے کہا’’ہمیں ان تفصیلات کے ساتھ ملک کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے پاس جانے اور اپنے نوجوانوں کی رہائی کی اپیل کرنے پر کوئی تحفظات نہیں ہیں‘‘۔
اپنی پارٹی کے صدر نے کہا’’اس کیلئے، ہمارے سیاسی مخالفین ہمیں دہلی کے ایجنٹ کہہ سکتے ہیں۔ انہیں وہی کرنے دیں جو ان کو پسند ہے اور ہم وہی کریں گے جو عوام کے بہترین مفاد میں ہو۔‘‘
بخاری نے مزید کہا’’ہم مرکزی سرکار سے یہاں فوری اسمبلی انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ بھی کرتے ہیں تاکہ عوام کو اپنے نمائندے چننے کا موقعہ فراہم ہو۔ اپنے نمائندے آپ چْننا عوام کا جمہوری حق ہے اور اْنہیں اس حق سے مزید دیر تک محروم نہیں رکھا جانا چاہئے‘‘۔
جموں کشمیر کی معاشی ترقی کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بخاری نے کہا کہ قدرت نے اس خطے کو بے پناہ وسائل سے مالا مال کیا ہے اور ان وسائل کا مثبت استعمال کرنے کے نتیجے میں یہاں کے عوام معاشی ترقی کے عروج پر پہنچایا جاسکتا ہے۔’’ جب اپنی پارٹی کی حکومت ہوگی تو زرعی، ہارٹیکلچر اور سیاحتی شعبوں کو وسعت دیں گے تاکہ نوجوانوں کیلئے روز گار مزید مواقع میسر ہوں‘‘۔
اپنی پارٹی کے صدر نے نوجوانوں کو تلقین کی کہ وہ تشدد کی راہ سے ہر صورت میں دور رہیں۔ انہوں نے کہا’’ہم پہلے ہی اس سرزمین پر بے پناہ تباہی اور خونریزی دیکھ چکے ہیں۔ ہم مزید ہلاکتوں اور تشدد کی وارداتوں کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں۔ ہم اپنے مزید نوجوانوں نہیں کھونا چاہتے ہیں۔ میں نوجوانوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم پر امن ذرائع سے وہ سب کچھ حاصل کرسکتے ہیں، جو ہمارے عوام کیلئے ضروری ہے‘‘۔
بخاری نے وعدہ کیا کہ اپنی پارٹی کی حکومت واری کے بجلی صارفین کو سرما کے دوران اور جموں کے صارفین کو گرمیوں کے دوران ماہانہ پانچ سو یونٹ بجلی مفت فراہم کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا اپنی پارٹی کو اگر عوامی مینڈیٹ حاصل ہوتا ہے تو بیواؤں، بزرگوں اور معذوروں کیلئے سرکاری معاونت کو موجودہ ایک ہزار روپے سے بڑھا کر پانچ ہزار روہے کرے گی۔ انہوں نے جموں کشمیر میں تعلیمی اور طبی شعبوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے اپنے ویڑن کی تفصیلات بھی بتائیں۔